بک جائیں گے ہم حسن خریدار اگر ہے

بک جائیں گے ہم حسن خریدار اگر ہے
نمٹیں گے کوئی برسر پیکار اگر ہے


کل اس سے ہمیشہ کو تری جان چھوٹے گی
اک رات کا مہمان ہے بیمار اگر ہے


بس ایک نظر دل کے صحیفے کی طرف دیکھ
پھر شوق سے کر جان تو انکار اگر ہے


ہونٹوں کو بھلے جنبش الفاظ گراں ہو
آنکھوں ہی سے کر ڈالیے اظہار اگر ہے


لو کل سے نئی سمت کا کرتے ہیں تعین
اے دوست بچھڑنے کا ہی اصرار اگر ہے


ہم جس کے لیے عمر گنوا بیٹھے ہیں یارو
رکھ لے گا بھرم صاحب کردار اگر ہے


اے جان رشیدؔ اس کا سبب تم تو نہیں ہو
یہ خاک نشیں جان سے بیزار اگر ہے