رشید حسرت کی نظم

    بدل لی بیچ سفر میں

    بدل لی بیچ سفر میں ہی راہ آپ نے بھی کہ زر کی چھاؤں میں لے لی پناہ آپ نے بھی مری امید کو اک دن اجڑ ہی جانا تھا خود اپنی ذات کیوں کر لی تباہ آپ نے بھی بجا کہ عشق بھی کچھ کچھ تھا مصلحت کا شکار ہوا کے رخ کی طرح کی ہے چاہ آپ نے بھی کبھی تو دھڑکنیں دل کی سنائی دیتی تھیں سنی نہ جگ کی طرح آج ...

    مزید پڑھیے