Rasheed Ejaz

رشید اعجاز

رشید اعجاز کی غزل

    آنکھوں میں زندگی کے تماشے اچھال کر

    آنکھوں میں زندگی کے تماشے اچھال کر اے غربت نگاہ نہ اتنے سوال کر رہنے دے آسمان کو اک پردۂ خیال لیکن زمیں کو سایۂ جنت بحال کر کوئی طلب نہیں ہے تری بارگاہ سے ہم بے خیال آئے ہیں اتنا خیال کر آرام جاں ہیں ہم کو یہی سرسراہٹیں پچھتانے والے ہم نہیں سانپوں کو پال کر آ رکھ دے ہاتھ ...

    مزید پڑھیے

    تال سوچیں نہ سمندر سوچیں

    تال سوچیں نہ سمندر سوچیں صرف اک موج منور سوچیں شور بازار سے ہٹ کر بیٹھیں اپنے اندر جو ہے محشر سوچیں پس در نکلے حقارت کہ پسند دستکیں دی ہیں تو کیوں کر سوچیں ہم بھی ساکت ہیں جمود ان پر بھی خود کو بت سمجھیں کہ آذر سوچیں ہم کہاں اور کہاں چور قدم شہہ کوئی پائیں تو کھل کر سوچیں خوب ...

    مزید پڑھیے

    گئے دنوں کی مسافرت کا بہ یک قلم اشتہار لکھنا

    گئے دنوں کی مسافرت کا بہ یک قلم اشتہار لکھنا مرے پسینے کا پیار لکھنا لہو کا اپنے قرار لکھنا عجب ہے کیا میری سمت آ کر تمام پتھر مہک اٹھیں گے تمہارے اطراف کس قدر ہے مرے خطوں کا حصار لکھنا دلیل چاہے اگر قلم میری طرح آنکھوں کو موند لینا تمام اندھی نگاہ والوں کو بے جھجک شب گزار ...

    مزید پڑھیے