تمہیں اب یاد آئی ہے مری کیا
تمہیں اب یاد آئی ہے مری کیا
ٹھکانے لگ گئی آوارگی کیا
چراغوں کو بجھاتے پھر رہے ہو
تمہارا مسئلہ ہے روشنی کیا
تمہی شامل نہیں جب زندگی میں
بھلا ہم کیا ہماری زندگی کیا
تمہارا تجربہ کیا کہہ رہا ہے
کروگے پھر کسی سے دوستی کیا
اسی دنیا میں تم ہو اور میں بھی
تو اب ممکن نہیں ہے واپسی کیا
خدا مانے ہوئے ہو ایک بت کو
کروگے اب اسی کی بندگی کیا
نظر رکھتے ہو چوزوں پر ہمیشہ
تمہاری بھی نظر ہے چیل سی کیا
مقدر سو رہا ہے جانے کب سے
اسے گھیرے ہوئے ہے نیستی کیا
اضافہ ہو رہا ہے دشمنوں میں
مصیبت بن رہی ہے شاعری کیا
فصیلیں توڑ کر نکلی ہو گھر سے
تمہیں کرنا ہے رخشاںؔ خود کشی کیا