Rajat Gupta Ahd

رجت گپتا احد

رجت گپتا احد کی غزل

    جانے کیسا ہے زندگی کا سفر

    جانے کیسا ہے زندگی کا سفر آگہی کا یا بے خودی کا سفر خاک سے بن کے خاک ہو جانا دائرہ میں ہے ہر کسی کا سفر اتنا مشکل ہے جتنا لگتا تھا ہم کو آسان عاشقی کا سفر یہ پتنگے سے پوچھ کیسا تھا روشنی سے وہ شعلگی کا سفر گر کسی سے تمہیں محبت ہے سنگ اسی کے ہو بندگی کا سفر اجنبی جو تھے ہو گئے ...

    مزید پڑھیے

    آپ نے آخر یہ کیا جادو کیا دیوار پہ

    آپ نے آخر یہ کیا جادو کیا دیوار پہ آپ کا چہرہ مجھے دکھتا رہا دیوار پہ پہلے برسوں میں نے خود کو قید کمرے میں کیا اور تب جا کر دریچہ یہ بنا دیوار پہ آپ سے بھی یہ دراریں جو نہیں بھر پا رہیں آپ نے بھی ظلم تھا کتنا کیا دیوار پہ قدر تو نے کی نہ اس کی زندگی میں جو کبھی موت پر بھی اس کی ...

    مزید پڑھیے

    روح سے تن کو چھپاتے کیسے ہیں

    روح سے تن کو چھپاتے کیسے ہیں پھر وفا خود سے نبھاتے کیسے ہیں کتنی لمبی ہوتی ہے یہ زندگی جانے لوگ اس کو بتاتے کیسے ہیں کتنی طاقت کی ضرورت ہے بھلا زیست کا یہ بوجھ اٹھاتے کیسے ہیں درد کا امکاں نہ ہو کچھ اس طرح زخم پر مرہم لگاتے کیسے ہیں ان اندھیروں سے گزر کر خواب یہ چشم تک پھر آتے ...

    مزید پڑھیے

    میں ہر جانب نیا نقشہ تلاشوں گا

    میں ہر جانب نیا نقشہ تلاشوں گا چلوں گا تو کوئی اپنا تلاشوں گا جو دے پائے خبر مجھ کو میرے کل کی میں کلنڈر کوئی ایسا تلاشوں گا بس اس کے ہی تعاقب میں رہا ہر پل الگ اب میں کوئی رستہ تلاشوں گا کہ اب تو تھک گیا سایا بھی یہ میرا کسی کا ساتھ میں کتنا تلاشوں گا مجھے بھی ساتھ لے چل احدؔ ...

    مزید پڑھیے

    کہا خواب نے میں ادھورا رہوں گا

    کہا خواب نے میں ادھورا رہوں گا سحر تک مگر بس میں تیرا رہوں گا کہ جب تک رہے گی یوں کچی یہ مٹی میں ہر روز پیکر بدلتا رہوں گا ہو جائے نہ وہ بھی کہیں دور مجھ سے اگر اس کو میں اپنا کہتا رہوں گا کسی دن یہ سایہ بھی گل جانا ہے گر یوں ہی دھوپ میں میں جو چلتا رہوں گا مجھے عمر نے ہے ٹھگا کس ...

    مزید پڑھیے

    گم گیا ہو کہیں ایسا نہیں ہے

    گم گیا ہو کہیں ایسا نہیں ہے وقت پھر بھی مجھے ملتا نہیں ہے چھوڑ دیتا ہے مجھے منزل پر راستہ ساتھ یہ رکتا نہیں ہے کل دعا میں تجھے مانگا تھا مگر پوری ہوگی دعا لگتا نہیں ہے اس میں اچھا نہیں دکھتا ہوں میں آئنہ وہ ترے جیسا نہیں ہے گر محبت ہے تو پھر یہ نہ کہو وہ ہے ایسا یا وہ ویسا نہیں ...

    مزید پڑھیے

    تو نے جو مجھ سے فاصلے رکھے

    تو نے جو مجھ سے فاصلے رکھے اچھا ہے دور راستے رکھے میں نہ جانوں تو کون ہے میرا دل نے کیوں تجھ سے رابطے رکھے ساتھ میرا نبھائے وہ کیسے جو نبھانے میں دائرے رکھے تھے معانی غزل میں تجھ سے ہی جانے کیوں میں نے فلسفے رکھے حادثوں میں بھی حادثے رکھے کیسے قسمت نے سلسلے رکھے پوچھتی ہے ...

    مزید پڑھیے

    وہ سمندر ہے تو دریا بھی ہے

    وہ سمندر ہے تو دریا بھی ہے کبھی کھارا کبھی میٹھا بھی ہے جسم سے روح کو شکوہ بھی ہے روح نے جسم کو پہنا بھی ہے نظر آتا بھی ہوں اس میں میں مگر راز اس کو مجھے رکھنا بھی ہے فاصلے بھی ہیں رکھے مجھ سے اور اپنے دل میں مجھے رکھتا بھی ہے آنکھ بولے ہے لبوں پر تالے کہہ کے سب چپ اسے رہنا بھی ...

    مزید پڑھیے