Rahbar Jaunpuri

رہبر جونپوری

رہبر جونپوری کی نظم

    پاسبان اردو

    کہیں نہ کیوں اے قوی تجھے ہم بصدق‌ دل پاسبان اردو بنا ہے تیری ہی سعی و کاوش سے سیفیہ گلستان اردو نفس نفس میں ترے یقیناً بسی ہے بوئے زبان اردو تری نوا ہے نوائے اردو ترا بیاں ہے بیان اردو دکھائیں بھوپال کو ترے ہی جنوں نے جہد‌ و عمل کی راہیں وگرنہ مایوس ہو چکے تھے یہاں کے چارہ گران ...

    مزید پڑھیے

    رام

    آئینۂ خلوص و محبت یہاں تھے رام امن اور شانتی کی ضمانت یہاں تھے رام سچائیوں کی ایک علامت یہاں تھے رام یعنی دل و نگاہ کی چاہت یہاں تھے رام قدموں سے رام کے یہ زمیں سرفراز ہے ہندوستاں کو ان کی شجاعت پہ ناز ہے ان کے لئے گناہ تھا یہ ظلم و انتشار ایثار ان کا سارے جہاں پر ہے آشکار دامن ...

    مزید پڑھیے

    میرا وطن

    جہاں کا چپہ چپہ گلستاں ہے جہاں کی سر زمیں رشک جناں ہے تصدق جس پہ حسن آسماں ہے ہمالہ جس کی عظمت کا نشاں ہے جہاں گنگا جہاں جمنا رواں ہے وہی میرا وطن ہندوستاں ہے جہاں رنگین ہوتی ہیں فضائیں بسی رہتی ہیں خوشبو میں ہوائیں دکھاتے ہیں پہاڑ اور بن ادائیں جہاں جھرنے کی موجیں گنگنائیں جہاں ...

    مزید پڑھیے

    قطب مینار

    اے قطب مینار اے بھارت کی عظمت کے نشاں ہر گھڑی سایہ فگن رہتا ہے تجھ پر آسماں تیرے ہر اک سنگ میں پنہاں ہے تیری داستاں دیدۂ حیرت سے تکتے ہیں تجھے اہل جہاں سر بلندی پر تری ہم ہندیوں کو ناز ہے تو ہماری خوش نما تاریخ کا غماز ہے تیرا مسکن ارض دلی رشک حسن کوہ قاف چاند سورج روز تیرے گرد ...

    مزید پڑھیے

    عورت

    دنیا کے لئے تحفۂ نایاب ہے عورت افسانۂ ہستی کا حسیں باب ہے عورت دیکھا تھا جو آدم نے وہی خواب ہے عورت بے مثل ہے آئینہ آداب ہے عورت قائم اسی عورت سے محبت کی فضا ہے عورت کی عطا اصل میں احسان خدا ہے ہے ماں تو دل و جاں سے لٹاتی ہے سدا پیار ممتا کے لئے پھرتی ہے دولت سر بازار آسان بناتی ہے ...

    مزید پڑھیے

    بے زباں اردو

    ہوئی جاتی ہے نذر شورش آہ و فغاں اردو کہے کس سے یہاں اپنے غموں کی داستاں اردو معاذ اللہ ہے دام ہوس میں قید برسوں سے کہاں سے ڈھونڈ کے لائے اب اپنا مہرباں اردو اجازت لب کشائی کی نہ حق فریاد کرنے کا خود اپنے ہی وطن میں ہو گئی ہے بے زباں اردو وہی کرتے ہیں کوشش آج اردو کو مٹانے کی سکھاتی ...

    مزید پڑھیے

    سیاست

    مکدر ہے فضائے عالم امکاں سیاست سے بہت بے آبرو ہے آج کل انساں سیاست سے ضمیر و ظرف کی اس کے یہاں قیمت نہیں کوئی جہاں میں در بدر ہیں صاحب ایماں سیاست سے یہ احساسات تہذیب و تمدن کو مٹاتی ہے سیاست آج کل کی کیسے کیسے گل کھلاتی ہے نہیں شیوہ سیاست کا محبت اور رواداری سکھاتی ہے پرستاروں کو ...

    مزید پڑھیے