Rahbar Jaunpuri

رہبر جونپوری

رہبر جونپوری کی غزل

    کیا سے کیا ہو گئی اس دور میں حالت گھر کی

    کیا سے کیا ہو گئی اس دور میں حالت گھر کی دشت پر نور ہوئے بڑھ گئی ظلمت گھر کی اب نہ دروازے کی رونق نہ وہ آنگن کا ہجوم کس قدر بار ہے آنکھوں پہ زیارت گھر کی سب کی دہلیز پہ جلتے ہیں تعصب کے چراغ کیا کرے گا کوئی ایسے میں حفاظت گھر کی خامشی فرضی روایات عنایت ایثار انہیں بنیادوں پہ ...

    مزید پڑھیے

    قلم خاموش ہے الفاظ کی تاثیر بولے ہے

    قلم خاموش ہے الفاظ کی تاثیر بولے ہے ہماری صفحۂ قرطاس پر تحریر بولے ہے خدارا اب مجھے آزاد کر دو قید پیہم سے مچل کر پاؤں میں لپٹی ہوئی زنجیر بولے ہے عجب معمار ہیں جن کی سمجھ میں یہ نہیں آتا عمارت کتنی مستحکم ہے خود تعمیر بولے ہے یہی محسوس ہوتا ہے اجنتا کی گپھاؤں میں کہ ہر تصویر ...

    مزید پڑھیے

    تخت نشینوں کا کیا رشتہ تہذیب و آداب کے ساتھ

    تخت نشینوں کا کیا رشتہ تہذیب و آداب کے ساتھ یہ جب چاہیں جنگ کرا دیں رستم کی سہراب کے ساتھ ظلم و تشدد کے شیدائی شاید تجھ کو علم نہیں تیرے بھی سپنے ٹوٹیں گے میرے ہر اک خواب کے ساتھ کنکر پتھر کی تعمیریں مذہب کا مفہوم نہیں ذہنوں کی تعمیر بھی کیجے گنبد اور محراب کے ساتھ قاتل بن کر ...

    مزید پڑھیے

    خیال میں ترے پیکر کو چوم لیتے ہیں

    خیال میں ترے پیکر کو چوم لیتے ہیں ہم اہل ظرف ہیں پتھر کو چوم لیتے ہیں بڑھا گئے تھے وہ عزت ہمارے گھر کی کبھی اس احترام میں ہم در کو چوم لیتے ہیں حیات نو کی جھلک جو ہمیں دکھاتا ہے نظر سے ہم اسی منظر کو چوم لیتے ہیں غریب خانے میں ہوتی ہے روشنی جس سے ہم اس چراغ منور کو چوم لیتے ...

    مزید پڑھیے

    رہ جنوں میں کبھی کامیاب ہم بھی تھے

    رہ جنوں میں کبھی کامیاب ہم بھی تھے کبھی حوالۂ دشت و سراب ہم بھی تھے تری نگاہ نے گوہر بنا دیا ورنہ حصار موج میں مثل حباب ہم بھی تھے جنوں نے ہم کو بھی بخشی تھی شان دربدری جہان فکر میں خانہ خراب ہم بھی تھے ہمارے ظرف کو رتبوں سے تولنے والو اسی دیار میں عزت مآب ہم بھی تھے اندھیرے ہو ...

    مزید پڑھیے

    کس لیے جشن انا محفل ادراک میں ہے

    کس لیے جشن انا محفل ادراک میں ہے میری تاریخ مرے دامن صد چاک میں ہے پھر اٹھا جوش جنوں جذبۂ منصور لیے پھر انا الحق کی صدا کوچہ سفاک میں ہے موت انجام ہے ماحول ہے غفلت کا یہاں وقت ہر لمحہ شکاری کی طرح تاک میں ہے فتح تقدیر کا اعجاز سمجھنے والے فتح پوشیدہ تری جرأت بے باک میں ہے

    مزید پڑھیے

    جب جب رفاقتوں سے گزرنا پڑا مجھے

    جب جب رفاقتوں سے گزرنا پڑا مجھے پر خار وادیوں میں اترنا پڑا مجھے عہد تغیرات میں جینے کے نام پر اپنی روایتوں سے مکرنا پڑا مجھے دریا کے شور و شر سے میں خائف نہ تھا مگر ساحل کے انتشار سے ڈرنا پڑا مجھے بچپن کے سب نقوش نگاہوں میں پھر گئے کچھ دن جو اپنے گاؤں ٹھہرنا پڑا مجھے اک لمحۂ ...

    مزید پڑھیے

    زندگی ہے جیب و دامن پر گراں اپنی جگہ

    زندگی ہے جیب و دامن پر گراں اپنی جگہ خواہشیں لیتی ہیں دل میں چٹکیاں اپنی جگہ وقت کے طوفاں میں قصر سنگ ڈھ کر رہ گئے ہیں مگر موجود شیشے کے مکاں اپنی جگہ میں سمجھتا ہوں کہ دونوں ہی ہیں جزو کائنات جنگ و شر اپنی جگہ امن و اماں اپنی جگہ کر دیے روشن جنوں والوں نے عظمت کے چراغ اہل عقل و ...

    مزید پڑھیے

    انجام انتہائے سفر دیکھتے چلیں

    انجام انتہائے سفر دیکھتے چلیں اب گاؤں آ گئے ہیں تو گھر دیکھتے چلیں گزرے نہیں ہیں ہم بھی کبھی اس دیار سے کیسا ہے خواہشوں کا نگر دیکھتے چلیں پھر اہتمام معرکۂ مرگ و زیست ہے تیغوں سے کھیلتے ہوئے سر دیکھتے چلیں ساحل پہ سہمے سہمے زمانہ گزر گیا دریا کا آج زیر و زبر دیکھتے چلیں جن ...

    مزید پڑھیے

    تخلیق کسے کہتے ہیں ہے عظمت فن کیا

    تخلیق کسے کہتے ہیں ہے عظمت فن کیا آواز فروشوں کے لیے شعر و سخن کیا پھولوں کی تجارت کا چلن عام ہے اب بھی لٹتی ہی رہے گی یوں ہی تقدیس چمن کیا مظلوم کی چیخوں کو بھی سنتا نہیں کوئی اس شہر میں بستے ہیں سبھی سنگ بدن کیا ہم آ تو گئے بن کے ضیا ظلمت شب میں اس گھور اندھیرے میں مگر ایک کرن ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2