Rafiullah Mian

رفیع اللہ میاں

رفیع اللہ میاں کی نظم

    غلط فہمی

    انصاف کے ہتھوڑے میں ذرا بھی جان ہوتی لوگوں کے منہ پر برس جاتا ہوا میں معلق بے بسی محسوس کرتے ہوئے اپنی پیشانی لکڑی کی میز پر پٹکتا ہے

    مزید پڑھیے

    غم مت کرنا

    ستر سال تمہاری پسلی سے خود کو باندھ کر چلی ہوں کبھی بری ہوں کبھی بھلی ہوں میرے محبوب میں تمہاری نگاہوں کا سہارا لیتے لیتے تھک چکی ہوں تمہاری سانسوں کی ڈور میرے ماس میں رہ گزر بنا کر ہڈیوں کو سرد لہر اوڑھائے قصے سناتے نہیں تھکتی میری پلکیں چلمن بننے سے خوف کھاتی ہیں ایک آواز کہتی ...

    مزید پڑھیے

    ایک نظم

    درد سے بھرا گلاس ہونٹوں سے لگا کر پیتے پیتے میں نے اس کی شرابی آنکھوں میں جھانکا اور میرا جسم پیاس سے بھر گیا

    مزید پڑھیے

    معزز شاعر کی کائنات

    تمہارے دل کی سنگ لاخ وادی میں دشوار گزار اور پر پیچ راستوں کے بیچ کہیں کسی مقام پر ایک شکستہ حال جھونپڑی گرم ہوا کے تھپیڑوں سے اپنی زنگ آلود میخوں کے بل پر ویسے ہی پھڑپھڑا رہی ہے جیسے دیے کی جاں بہ لب لو اندھیروں کو شکست دینے کے بعد بجھنے لگتی ہے جن لہروں اور ان سے جنم لینے والی ...

    مزید پڑھیے

    اس شاہراہ پر

    بہتی آنکھوں نے ہماری شناخت مٹا دی ہے چہرے سے عاری جسم سڑکوں پر لڑھکتا ہے نفرت کرتا ہے پیار کرتا ہے کوئی بھی جذبہ اسے اس کی شناخت نہیں لوٹاتا کانٹے مذاق اڑاتے ہیں ڈانس کرتے ہیں کیا انہیں آنکھوں کے ان سوراخوں میں اتارا جا سکتا ہے جن میں لاوا بہہ کر آتا ہے اور ہر اس راستے کو جلا دیتا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2