غم مت کرنا
ستر سال تمہاری پسلی سے
خود کو باندھ کر
چلی ہوں
کبھی بری ہوں
کبھی بھلی ہوں
میرے محبوب
میں تمہاری نگاہوں کا سہارا لیتے لیتے
تھک چکی ہوں
تمہاری سانسوں کی ڈور
میرے ماس میں
رہ گزر بنا کر ہڈیوں کو سرد لہر
اوڑھائے
قصے سناتے نہیں تھکتی
میری پلکیں چلمن بننے سے خوف کھاتی ہیں
ایک آواز کہتی ہے
دروازے کے باہر
رستے اور عمارتیں بدل چکی ہیں
تم انہیں کاٹ کر پرچم بنا سکتی ہو
میرے محبوب
کبھی ایسا ہو تو
میری خوب صورت پلکوں کا غم مت کرنا