یہ بات منکشف ہوئی چراغ کے بغیر بھی
یہ بات منکشف ہوئی چراغ کے بغیر بھی میں ڈھونڈ لوں گا ہر خوشی چراغ کے بغیر بھی ہوا تھا جس جگہ کبھی وصال یار دوستو ہے اس جگہ پہ روشنی چراغ کے بغیر بھی لکھی گئی ہیں جس کے ساتھ زندگی کی منزلیں وہ آ ملے گا آدمی چراغ کے بغیر بھی مسرتوں کے قافلے لٹا رہی ہے پھر مجھے تری یہ خود سپردگی ...