آج ویرانیوں میں مرا دل نیا سلسلہ چاہتا ہے
آج ویرانیوں میں مرا دل نیا سلسلہ چاہتا ہے شام ڈھلنے کو ہے زندگی کی خدا اور کیا چاہتا ہے دھوپ کی نیتوں میں بھڑکنے لگے نفرتوں کے الاؤ اے گھٹا اس لیے تجھ کو میرا بدن اوڑھنا چاہتا ہے نیند کی راحتوں سے نہیں مطمئن سلسلہ دھڑکنوں کا پھر دل زار رعنائیوں میں گندھا رتجگا چاہتا ہے تیری ...