Rafique Khayal

رفیق خیال

رفیق خیال کی غزل

    آج ویرانیوں میں مرا دل نیا سلسلہ چاہتا ہے

    آج ویرانیوں میں مرا دل نیا سلسلہ چاہتا ہے شام ڈھلنے کو ہے زندگی کی خدا اور کیا چاہتا ہے دھوپ کی نیتوں میں بھڑکنے لگے نفرتوں کے الاؤ اے گھٹا اس لیے تجھ کو میرا بدن اوڑھنا چاہتا ہے نیند کی راحتوں سے نہیں مطمئن سلسلہ دھڑکنوں کا پھر دل زار رعنائیوں میں گندھا رتجگا چاہتا ہے تیری ...

    مزید پڑھیے

    جب تری چاہ میں دامان جنوں چاک ہوا

    جب تری چاہ میں دامان جنوں چاک ہوا پھر کہیں جا کے مجھے عشق کا ادراک ہوا یوں تو اک جیسے نظر آتے ہیں چہرے لیکن کوئی خوش خواب ہوا اور کوئی غم ناک ہوا ورق جاں پہ لکھے میں نے صحیفے دل کے اس حوالے سے بھی میں شعلۂ بے باک ہوا کوئی مر کے بھی زمانے میں امر ہوتا ہے اور کوئی جیتے ہوئے بھی جسد ...

    مزید پڑھیے

    دسترس میں نہیں حالات تجھے کیا معلوم

    دسترس میں نہیں حالات تجھے کیا معلوم اب ضروری ہے ملاقات تجھے کیا معلوم رات کے پچھلے پہر نیند شکن تنہائی کیسے کرتی ہے سوالات تجھے کیا معلوم تو بضد ہے کہ سر عام پرستش ہو تری میں ہوں پابند روایات تجھے کیا معلوم جشن ساون کا یوں بڑھ چڑھ کے منانے والے ظلم کیا ڈھاتی ہے برسات تجھے کیا ...

    مزید پڑھیے

    تحلیل موسموں میں کر کے عجب نشہ سا

    تحلیل موسموں میں کر کے عجب نشہ سا پھیلا ہوا ہے ہر سو کچھ دن سے رت جگا سا ملتے ہیں روز ان سے حسرت کی سرحدوں پر رہتا ہے پھر بھی حائل کیوں جانے فاصلہ سا برسوں کے سب مراسم توڑے ہیں اس نے ایسے پل بھر میں ٹوٹ جائے جس طرح آئنا سا تازہ رفاقتوں کے پر کیف سلسلوں میں رہتا ہے دل نہ جانے اب ...

    مزید پڑھیے

    ہجر زدہ آنکھوں سے جب آنسو نکلے خاموشی سے

    ہجر زدہ آنکھوں سے جب آنسو نکلے خاموشی سے کسی نے سمجھا رات سمے دو دیپ جلے خاموشی سے میں بھی آگ لگا سکتا ہوں اس برسات کے موسم میں تھوڑی دور تلک وہ میرے ساتھ چلے خاموشی سے شام کی دھیمی آنچ میں جب خورشید نہا کر سو جائے منظر آپس میں ملتے ہیں خوب گلے خاموشی سے برف کی پرتیں جب بھی ...

    مزید پڑھیے

    ہے دل میں جنوں خیز پرستش کا ارادہ

    ہے دل میں جنوں خیز پرستش کا ارادہ ایسے میں مناسب نہیں رنجش کا ارادہ جلنے کو ہے تیار متاع دل و جاں پھر افسوس مگر سرد ہے آتش کا ارادہ مٹی کا گھروندا بڑی مشکل سے بنا ہے اے کاش بدل دے کوئی بارش کا ارادہ یوں کھل کے سر عام نہ مل مجھ سے مرے دوست دنیا میں ہے زندہ ابھی سازش کا ...

    مزید پڑھیے

    بجھتی شمع کی صورت کیوں افسردہ کھڑے ہو کھڑکی میں

    بجھتی شمع کی صورت کیوں افسردہ کھڑے ہو کھڑکی میں دیکھو شام ہے کس درجہ دل کش اس دھوپ کی وردی میں وہم و گماں کے صحراؤں میں پھول کھلے تری یادوں کے اور چراغاں دور تلک ہے سانسوں کی اس وادی میں قہر و غضب کے منبر پر ہاتھوں میں لیے کشکول وفا جھانک رہا تھا سورج بھی کل غور سے ایک صراحی ...

    مزید پڑھیے

    سناٹا چھا گیا ہے شب غم کی چاپ پر

    سناٹا چھا گیا ہے شب غم کی چاپ پر سورج کو تھا یقین بہت اپنے آپ پر وہ صاعقہ مزاج ہے میں سرد برف سا حیرت زدہ ہیں لوگ تمام اس ملاپ پر میں ہوں فسردہ شام کی افسردگی ہے اور دھندلا سا عکس یار ہے یادوں کی بھاپ پر میں منزلوں کی جستجو میں تھا برنگ موج اب رقص کر رہا ہوں محبت کی تھاپ پر لازم ...

    مزید پڑھیے

    اتنی فرصت نہیں اس پیکر پندار کے پاس

    اتنی فرصت نہیں اس پیکر پندار کے پاس بن کے آئے وہ مسیحا کسی بیمار کے پاس گر یوں ہی وحشتیں رقصاں رہیں دالانوں میں کوئی سایہ نہ رہے گا کسی دیوار کے پاس روز آنکھوں کو نیا طرز سخن ملتا ہے روز جاتا ہوں کسی یار طرح دار کے پاس فصل غم دیکھ کے نم دیدہ ہوا چرخ فلک شاید آنکھیں ہی نہیں آئنہ ...

    مزید پڑھیے

    خود کو پا بستۂ زنجیر کیے جا چپ چاپ

    خود کو پا بستۂ زنجیر کیے جا چپ چاپ خواب شرمندۂ تعبیر کیے جا چپ چاپ خامۂ رنج و الم سے رخ کم مائیگی پر نصرت‌ جاوداں تحریر کیے جا چپ چاپ یہ عمل باعث تسکین جنوں بھی ہوگا جذبۂ عشق کی تعمیر کیے جا چپ چاپ غم دوراں کی اذیت بھی تو دل سہتا ہے غم جاناں کو بھی جاگیر کیے جا چپ چاپ زخم گہرے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3