Rafique Khayal

رفیق خیال

رفیق خیال کی غزل

    یہ بات منکشف ہوئی چراغ کے بغیر بھی

    یہ بات منکشف ہوئی چراغ کے بغیر بھی میں ڈھونڈ لوں گا ہر خوشی چراغ کے بغیر بھی ہوا تھا جس جگہ کبھی وصال یار دوستو ہے اس جگہ پہ روشنی چراغ کے بغیر بھی لکھی گئی ہیں جس کے ساتھ زندگی کی منزلیں وہ آ ملے گا آدمی چراغ کے بغیر بھی مسرتوں کے قافلے لٹا رہی ہے پھر مجھے تری یہ خود سپردگی ...

    مزید پڑھیے

    اداس شام کی تنہائیوں میں جلتا ہوا

    اداس شام کی تنہائیوں میں جلتا ہوا وہ کاش آئے کبھی میرے پاس چلتا ہوا شب فراق نے مسمار سارے خواب کیے کوئی تو مژدہ سنائے یہ دن نکلتا ہوا ہے کیا عجب کہ کبھی چاند بھی اندھیروں میں سکوں تلاش کرے زاویے بدلتا ہوا مرے مسیحا خدا آج تیرا رکھے بھرم نظر مجھے نہیں آتا یہ جی بہلتا ہوا میں ...

    مزید پڑھیے

    حصار ذات سے باہر نہ اپنے گھر میں ہیں

    حصار ذات سے باہر نہ اپنے گھر میں ہیں ہم اس زمیں کی طرح مستقل سفر میں ہیں بھٹک رہے ہیں اندھیرے مسافروں کی طرح اجالے محو‌ سکوں دامن سحر میں ہیں جنہیں خبر ہی نہیں شرح زندگی کیا ہے وہ مجرموں کی طرح قید اپنے گھر میں ہیں تو اعتبار شب انتظار ہے جاناں ترے فراق کے موسم مری نظر میں ...

    مزید پڑھیے

    محبتوں کی مسافت سے کٹ کے دیکھتے کیا

    محبتوں کی مسافت سے کٹ کے دیکھتے کیا مسافر شب ہجراں پلٹ کے دیکھتے کیا سرور عشق میں گم ہو گئے تھے ہم دونوں ہوائے دامن شب سے لپٹ کے دیکھتے کیا طلسم یار رگ و پے میں ڈھل رہا تھا، ہم نشاط و غم کے صحیفے الٹ کے دیکھتے کیا بہار نو کو جنم دے رہی تھی وصل کی شب ہم عافیت کی رتوں میں سمٹ کے ...

    مزید پڑھیے

    زندہ ہیں مرے خواب یہ کب یاد ہے مجھ کو

    زندہ ہیں مرے خواب یہ کب یاد ہے مجھ کو ہاں ترک محبت کا سبب یاد ہے مجھ کو تفصیل عنایات تو اب یاد نہیں ہے پر پہلی ملاقات کی شب یاد ہے مجھ کو خوشبو کی رفاقت کا نشہ ٹوٹ رہا ہے لیکن وہ سفر داد طلب یاد ہے مجھ کو اب شام کے ہاتھوں جو گرفتار ہے سورج دوپہر میں تھا قہر و غضب یاد ہے مجھ ...

    مزید پڑھیے

    دور تک دشت میں اجالا ہے

    دور تک دشت میں اجالا ہے جانے کس قہر کا حوالہ ہے پھر اگلنے لگی ہے آگ زمیں پھر کوئی قتل ہونے والا ہے شہر خوش بخت کا مکیں ہوں مگر گرد میرے غموں کا ہالہ ہے دل نے غم کا الاؤ لفظوں میں کس مہارت سے آج ڈھالا ہے جرم سرزد ہوا تھا آدم سے مجھ کو جنت سے کیوں نکالا ہے تیری اک آرزو نے لوگوں ...

    مزید پڑھیے

    مثل بہشت خوش نما کون و مکان میں

    مثل بہشت خوش نما کون و مکان میں انسان مبتلا ہے عجیب امتحان میں بجھتی نہیں ہے کوشش دریا کے باوجود یہ کیسی تشنگی ہے مرے جسم و جان میں وہ دھوپ میں کھڑا ہے بڑے اطمینان سے لو دے رہا ہے میرا بدن سائبان میں کیوں نام انتساب میں لکھا گیا مرا کردار جب نہیں تھا مرا داستان میں اس بار ...

    مزید پڑھیے

    کتنا جاں سوز ہے منظر مری تنہائی کا

    کتنا جاں سوز ہے منظر مری تنہائی کا حوصلہ مجھ میں نہیں انجمن آرائی کا میں نے سمجھا تھا جسے باعث تسکین نظر اس نے سامان کیا ہے مری رسوائی کا میری باتوں میں نیا رنگ کہاں سے آئے میرے دل میں بھی ہے اک زخم شناسائی کا بات تو جب ہے کہ جذبوں سے صداقت پھوٹے یوں تو دعویٰ ہے ہر اک شخص کو ...

    مزید پڑھیے

    نرم لہجے میں تحمل سے ذرا بات کرو

    نرم لہجے میں تحمل سے ذرا بات کرو پھر بصد شوق سر عام مجھے مات کرو یا نثار آج کرو مجھ پہ تمام اپنے ہنر یا نظر بند مرے سارے کمالات کرو میں روایات سے باغی تو نہیں ہوں لیکن تم سے ممکن ہو تو تبدیل خیالات کرو ایک مدت سے مرے دل کا نگر ہے ویراں آؤ اس دشت پہ تم پھولوں کی برسات کرو فصل ...

    مزید پڑھیے

    رقص نیرنگی ہے نظاروں کے بیچ

    رقص نیرنگی ہے نظاروں کے بیچ جی رہا ہوں شعبدہ کاروں کے بیچ ایک دنیا کو ہے لٹ جانے کا ڈر ایک ہم ہیں لٹ گئے یاروں کے بیچ شکوۂ جور و جفا کس سے کروں پیار سے محروم ہوں پیاروں کے بیچ ملک و ملت قوم و مذہب دوستو کیا نہیں بکتا خریداروں کے بیچ عظمت حوا کا اک اور آئنہ ہو گیا نیلام بازاروں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3