جو آ سکو تو بتاؤ کہ انتظار کریں
جو آ سکو تو بتاؤ کہ انتظار کریں وگرنہ اپنے مقدر پہ اعتبار کریں چراغ خانۂ امید ہے ابھی روشن ابھی نہ ترک تعلق کو اختیار کریں ہمارے طول مسافت کا یہ تقاضا ہے شریک حال تجھے اے خیال یار کریں یہ گل رخوں کا ہے شیوہ بہ نام ناز و ادا نگاہ عاشق بسمل کو اشک بار کریں یہ اہل عشق کو زیبا نہیں ...