وہ ایک خواب جو دیکھا گیا تھا عجلت میں

وہ ایک خواب جو دیکھا گیا تھا عجلت میں
اسی کا کرب سمیٹا ہے آج فرصت میں


یہ بات سچ ہے کہ بیگار تو نہیں یہ حیات
کہ ہم کو زخم تمنا ملے ہیں اجرت میں


زیاں یہی ہے کہ کچھ اور سوجھتا ہی نہیں
بس ایک دھیان میں رہتے ہیں لوگ شہرت میں


ہنر کہو کہ کرامت مگر یہی ہے کہ ہم
خوشی کو ڈھال بھی سکتے ہیں غم کی صورت میں


زمین جیتی ہے یا سرزمین دل اس نے
سوال تشنہ رہا جشن فتح و نصرت میں