پون کمار کی غزل

    کیا زندگی نے رکھی سوغات میرے حق میں

    کیا زندگی نے رکھی سوغات میرے حق میں ہر جیت اس کو حاصل ہر مات میرے حق میں تقسیم ہو گیا ہے دونوں میں ایک رہبر اک ہاتھ اس کے حصہ اک ہات میرے حق میں مدت سے نم ہے دامن آخر دکھائیں کس کو اک روز ہو گئی تھی برسات میرے حق میں ہیں رونقیں کہیں تو بیداریاں کہیں ہیں جو رات اس کے حق میں وہ رات ...

    مزید پڑھیے

    دھوپ میں نہائے تھے روشنی کے پہرے تھے

    دھوپ میں نہائے تھے روشنی کے پہرے تھے پھر بھی ان درختوں کے سائے کتنے گہرے تھے دیکھتا رہا مجھ کو آئنہ بھی حیرت سے آج میرے چہرے میں جذب کتنے چہرے تھے ان دنوں تو خوشیوں کے رنگ بھی ہیں افسردہ ان دنوں اداسی کے رنگ بھی سنہرے تھے وقت قتل چیخا میں کوئی کچھ نہیں بولا لوگ میری بستی کے ...

    مزید پڑھیے

    آشنا ہو کر بھی اس نے مجھ کو پہچانا نہ تھا

    آشنا ہو کر بھی اس نے مجھ کو پہچانا نہ تھا اس کے اس برتاؤ کا کچھ مجھ کو اندازہ نہ تھا ایسے اک تپتے سفر کی داستاں تھی زندگی دھوپ تھی سائے میں لیکن دھوپ میں سایہ نہ تھا کیا کہوں تجھ سے بچھڑ کر زندگی کیسے کٹی حرکتیں کرتی تھی سانسیں اور میں زندہ نہ تھا گر گیا کیوں یک بہ یک تارا زمیں ...

    مزید پڑھیے

    کسی سراغ سے کمرے میں نور اترے گا

    کسی سراغ سے کمرے میں نور اترے گا ضرور اندھیروں کا اک دن غرور اترے گا خفا ہے مجھ سے تو اس کو خفا ہی رہنے دو ملوں گا اس سے تو غصہ ضرور اترے گا پتا چلے گا تبھی کیا گنوا دیا تم نے تمہارے سر سے جب اس کا فطور اترے گا بس انتظار میں رہ جائے گی وہ شہزادی اڑن کھٹولا کہیں جا کے دور اترے ...

    مزید پڑھیے

    جنوں میں ریت کو یوں ہی نہیں نچوڑا تھا

    جنوں میں ریت کو یوں ہی نہیں نچوڑا تھا کسی کی پیاس زیادہ تھی پانی تھوڑا تھا پھر اس کے بعد تو آنکھوں سے نیند غائب تھی کسی خیال نے احساس کو جھنجھوڑا تھا تمام عمر بھٹکتے رہے تھے وحشت میں بس ایک مرتبہ ہم نے حصار توڑا تھا وجود رکھنا تھا اپنی شناخت کھو کر بھی ندی نے خود کو سمندر کی ...

    مزید پڑھیے

    کیا سب اس نے سن کر ان سنا کیا

    کیا سب اس نے سن کر ان سنا کیا وہ خود میں اس قدر تھا مبتلا کیا میں ہوں گزرا ہوا سا ایک لمحہ مرے حق میں دعا کیا بد دعا کیا کرن آئی کہاں سے روشنی کی اندھیرے میں کوئی جگنو جلا کیا مسافر سب پلٹ کر آ رہے ہیں وہاں سے بند ہے ہر راستہ کیا میں اک مدت سے خود ہی گم شدہ ہوں بتاؤں آپ کو اپنا ...

    مزید پڑھیے

    زمیں کو ناپ چکا آسمان باقی ہے

    زمیں کو ناپ چکا آسمان باقی ہے ابھی پرندے کے اندر اڑان باقی ہے بدھائی تم کو کہ پہنچے تو اس بلندی پر مگر یہ دھیان بھی رکھنا ڈھلان باقی ہے میں اپنی نیند کی قسطیں چکاؤں گا کب تک تمہاری یاد کا کتنا لگان باقی ہے میں ایک موم کا بت ہوں تو دھوپ کا چہرا بچے گی کس کی انا امتحان باقی ...

    مزید پڑھیے

    تم کو سوچا تیرگی میں دیر تک

    تم کو سوچا تیرگی میں دیر تک میں نہایا روشنی میں دیر تک دھوپ میں رہنا تھا سارا دن ہمیں کیسے رہتے چاندنی میں دیر تک چیخ گھٹ کر رہ گئی دل میں مگر شور گونجا خامشی میں دیر تک پھر مجھے آواز دی اک شخص نے پھر میں ٹھہرا اس گلی میں دیر تک غرق ہو جانے سے پہلے کشتیاں لڑکھڑائی تھیں ندی میں ...

    مزید پڑھیے

    درد دب جائے کسی طور نہ آنسو آئے

    درد دب جائے کسی طور نہ آنسو آئے جذبۂ دل پہ بتا کس طرح قابو آئے تیرگی ان کو مٹانے پہ کمر بستہ تھی پھر بھی جنگل میں چمکتے ہوئے جگنو آئے دل کے صحرا میں بہت تیج کلانچے بھرتے شام ہوتے ہی تری یادوں کے آہو آئے تیرے احساس میں ڈوبوں تو مہک جائے دماغ تجھ کو سوچوں تو مرے جسم میں خوشبو ...

    مزید پڑھیے

    نئے موسموں میں ڈھل کر دیکھنا تھا

    نئے موسموں میں ڈھل کر دیکھنا تھا ہمیں خود کو بدل کر دیکھنا تھا بلا کی خوب صورت ہے یہ دنیا اسے گھر سے نکل کر دیکھنا تھا بہت ممکن تھا رستے راس آتے ہمیں کچھ دور چل کر دیکھنا تھا ہم اپنے آپ سے اکتا گئے ہیں ہمیں خود سے نکل کر دیکھنا تھا ان آنکھوں کو غلط لت لگ گئی ہے حسیں منظر سنبھل ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3