پون کمار کے تمام مواد

25 غزل (Ghazal)

    کیا نظر آئے گا ناظر میرے

    کیا نظر آئے گا ناظر میرے زخم غائب ہیں بظاہر میرے پھر مجھے دوست ملے پتھر کے آئنے ٹوٹ گئے پھر میرے ان میں کس کو نظر انداز کروں سامنے ہیں جو مناظر میرے دشمنوں سے مجھے پہچان ملی کام آئے وہی آخر میرے عشق کی راہ میں خطرے ہیں بہت سوچ لینا یہ مسافر میرے درد سینہ میں جو پوشیدہ تھے اشک ...

    مزید پڑھیے

    تقسیم تذکرے کو میں کیسے رقم کروں

    تقسیم تذکرے کو میں کیسے رقم کروں تنہائیوں میں بیٹھوں کہ آنکھوں کو نم کروں حرص و ہوس کے ساتھ بھی فانی ہے زندگی کیا اس کے واسطے کوئی ساماں بہم کروں بڑھنے لگا ہے سلسلۂ اعتماد پھر اس سلسلے کو اور بڑھاؤں کہ کم کروں تو پھر سے آ گیا ہے مری زندگی میں دوست اس بات کا میں لطف اٹھاؤں کہ ...

    مزید پڑھیے

    کسی نے رکھا ہے بازار میں سجا کے مجھے

    کسی نے رکھا ہے بازار میں سجا کے مجھے کوئی خرید لے قیمت مری چکا کے مجھے اسی کی یاد کے برتن بنائے جاتا ہوں وہی جو چھوڑ گیا چاک پر گھما کے مجھے ہے میرے لفظوں کو مجھ سے مناسبت کتنی میں کیسا نغمہ ہوں پہچان گنگنا کے مجھے میں ایسی شاخ ہوں جس پر نہ پھول پتے ہیں تو دیکھ لیتا کبھی کاش ...

    مزید پڑھیے

    کہیں دریا نہیں ہوتا کہیں صحرا نہیں ہوتا

    کہیں دریا نہیں ہوتا کہیں صحرا نہیں ہوتا ضرورت پر ہماری کوئی بھی اپنا نہیں ہوتا کہانی ختم ہو جاتی کوئی صدمہ نہیں ہوتا بچھڑتے وقت وہ چھپ کر اگر رویا نہیں ہوتا بتاؤ کون سی شے کی کمی ہے میرے پیکر میں مجھے سمجھاؤ میرا عکس کیوں سمجھا نہیں ہوتا تمہاری یاد کے سائے میں یوں ہر وقت رہتا ...

    مزید پڑھیے

    تھا برف آتش میں ڈھل رہا ہے

    تھا برف آتش میں ڈھل رہا ہے وہ خود کو یکسر بدل رہا ہے کسی نے ڈھالے ہیں موم کے بت کسی کا سورج پگھل رہا ہے ابھی زمیں پر گرے گا ٹپ سے بہت زیادہ اچھل رہا ہے نئی عبارت لکھے گا شاید وہ دائرے سے نکل رہا ہے اندھیرے پھر ہاتھ مل رہے ہیں پھر ایک جگنو سنبھل رہا ہے بجھا سمندر کی پیاس یارب یہ ...

    مزید پڑھیے

تمام