تم کو سوچا تیرگی میں دیر تک
تم کو سوچا تیرگی میں دیر تک
میں نہایا روشنی میں دیر تک
دھوپ میں رہنا تھا سارا دن ہمیں
کیسے رہتے چاندنی میں دیر تک
چیخ گھٹ کر رہ گئی دل میں مگر
شور گونجا خامشی میں دیر تک
پھر مجھے آواز دی اک شخص نے
پھر میں ٹھہرا اس گلی میں دیر تک
غرق ہو جانے سے پہلے کشتیاں
لڑکھڑائی تھیں ندی میں دیر تک
لوگ کیا سمجھیں گے یہ سوچے بغیر
ہم بھی چلائے خوشی میں دیر تک
اپنا غم دے کر وہ رخصت ہو گیا
دل مرا رویا خوشی میں دیر تک
خود سے ملنے کے جتن میں اے پونؔ
میں رہا بے ربطگی میں دیر تک