پون کمار کی غزل

    کیا نظر آئے گا ناظر میرے

    کیا نظر آئے گا ناظر میرے زخم غائب ہیں بظاہر میرے پھر مجھے دوست ملے پتھر کے آئنے ٹوٹ گئے پھر میرے ان میں کس کو نظر انداز کروں سامنے ہیں جو مناظر میرے دشمنوں سے مجھے پہچان ملی کام آئے وہی آخر میرے عشق کی راہ میں خطرے ہیں بہت سوچ لینا یہ مسافر میرے درد سینہ میں جو پوشیدہ تھے اشک ...

    مزید پڑھیے

    تقسیم تذکرے کو میں کیسے رقم کروں

    تقسیم تذکرے کو میں کیسے رقم کروں تنہائیوں میں بیٹھوں کہ آنکھوں کو نم کروں حرص و ہوس کے ساتھ بھی فانی ہے زندگی کیا اس کے واسطے کوئی ساماں بہم کروں بڑھنے لگا ہے سلسلۂ اعتماد پھر اس سلسلے کو اور بڑھاؤں کہ کم کروں تو پھر سے آ گیا ہے مری زندگی میں دوست اس بات کا میں لطف اٹھاؤں کہ ...

    مزید پڑھیے

    کسی نے رکھا ہے بازار میں سجا کے مجھے

    کسی نے رکھا ہے بازار میں سجا کے مجھے کوئی خرید لے قیمت مری چکا کے مجھے اسی کی یاد کے برتن بنائے جاتا ہوں وہی جو چھوڑ گیا چاک پر گھما کے مجھے ہے میرے لفظوں کو مجھ سے مناسبت کتنی میں کیسا نغمہ ہوں پہچان گنگنا کے مجھے میں ایسی شاخ ہوں جس پر نہ پھول پتے ہیں تو دیکھ لیتا کبھی کاش ...

    مزید پڑھیے

    کہیں دریا نہیں ہوتا کہیں صحرا نہیں ہوتا

    کہیں دریا نہیں ہوتا کہیں صحرا نہیں ہوتا ضرورت پر ہماری کوئی بھی اپنا نہیں ہوتا کہانی ختم ہو جاتی کوئی صدمہ نہیں ہوتا بچھڑتے وقت وہ چھپ کر اگر رویا نہیں ہوتا بتاؤ کون سی شے کی کمی ہے میرے پیکر میں مجھے سمجھاؤ میرا عکس کیوں سمجھا نہیں ہوتا تمہاری یاد کے سائے میں یوں ہر وقت رہتا ...

    مزید پڑھیے

    تھا برف آتش میں ڈھل رہا ہے

    تھا برف آتش میں ڈھل رہا ہے وہ خود کو یکسر بدل رہا ہے کسی نے ڈھالے ہیں موم کے بت کسی کا سورج پگھل رہا ہے ابھی زمیں پر گرے گا ٹپ سے بہت زیادہ اچھل رہا ہے نئی عبارت لکھے گا شاید وہ دائرے سے نکل رہا ہے اندھیرے پھر ہاتھ مل رہے ہیں پھر ایک جگنو سنبھل رہا ہے بجھا سمندر کی پیاس یارب یہ ...

    مزید پڑھیے

    رفتہ رفتہ درد دل یوں کم ہو جاتا ہے

    رفتہ رفتہ درد دل یوں کم ہو جاتا ہے میرا غم اس کی خوشیوں میں ضم ہو جاتا ہے سانسوں کا سانسوں سے جب سنگم ہو جاتا ہے ریشہ ریشہ روح کا تب ریشم ہو جاتا ہے کوئی کشش ہے اس کی باتوں میں برتاؤ میں اس کے آگے ہر چہرہ مبہم ہو جاتا ہے یہی سوچ کر تم دل کی رکھوالی کرنا دوست کڑی دھوپ میں یہ کاغذ ...

    مزید پڑھیے

    لہو آنکھوں میں جمتا جا رہا ہے

    لہو آنکھوں میں جمتا جا رہا ہے یہ دریا خشک پڑتا جا رہا ہے جسے صدیوں کی وسعت ہے میسر وہ لمحوں میں سمٹتا جا رہا ہے جسے دل میں اترنا چاہئے تھا وہی دل سے اترتا جا رہا ہے سفینہ پھر سے کوئی ضد کے چلتے ہواؤں سے الجھتا جا رہا ہے تماشا گر تو ہیں موجود لیکن یہ مجمع کیوں اکھڑتا جا رہا ...

    مزید پڑھیے

    ایک لہراتی ہوئی ندی کا ساحل ہوا میں

    ایک لہراتی ہوئی ندی کا ساحل ہوا میں پھر ہوا یہ کہ ہر اک لہر سے گھائل ہوا میں اب بناتے ہیں مرے دوست نشانہ مجھ کو تجھ کو پانے کی طلب میں کسی قابل ہوا میں دل میں اس راز کو تا عمر چھپا کر رکھا کس کی چاہت میں تھا شامل کسے حاصل ہوا میں آ گیا عشق کا مفہوم سمجھ میں اس کی اس کے خوابوں میں ...

    مزید پڑھیے

    کہیں تو انتہا بھی ہو کسی کے انتظار کی

    کہیں تو انتہا بھی ہو کسی کے انتظار کی جئیں گے اور کب تلک یہ زندگی ادھار کی ملے گی فتح یا شکست وقت ہی بتائے گا میں لڑ رہا ہوں زندگی سے جنگ آر پار کی بھٹک رہے تھے مدتوں سے ہم بھی جسم و جاں لیے اسے بھی ایک عمر سے تلاش تھی شکار کی سمجھ سکے نہ ہم کبھی کسی کی بے یقینیاں بھری ہوئی تھی ...

    مزید پڑھیے

    حیرت ہے جنہیں میری ترقی پہ جلن بھی

    حیرت ہے جنہیں میری ترقی پہ جلن بھی ہیں ان میں نئے دوست بھی یاران کہن بھی ہوتی تھی کبھی محفل احباب میں رونق طاری ہے وہاں اب تو اداسی بھی گھٹن بھی ساتھ اس کا نبھاتا ہوں تو یہ میرا ہنر ہے وہ شخص بیک وقت ہے پانی بھی اگن بھی ہنستے ہوئے چہرہ پہ بھی آتی ہے اداسی ہے چاند کی تقدیر میں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3