پون کمار کی غزل

    جسارت کے رہتے بھی خاموش ہونا

    جسارت کے رہتے بھی خاموش ہونا ہے اس کے سوا کیا ستم پوش ہونا پریشاں نہیں تہمتوں سے میں لیکن گراں ہے تمہارا یہ خاموش ہونا محبت میں الزام لگنے دو یارو وفا میں ہے جائز خطا پوش ہونا وہی اک قد آور جو تشہیر میں تھا پراسرار ہے اس کا روپوش ہونا مری چاہتوں کو ہوا دے گیا ہے ان آنکھوں کا ...

    مزید پڑھیے

    کسی کے ہجر میں قربان رات کرتے ہوئے

    کسی کے ہجر میں قربان رات کرتے ہوئے کٹا ہے وقت ستاروں سے بات کرتے ہوئے وہ کیا ڈرے گا نئی واردات کرتے ہوئے ہمیں گزرنا ہے خود احتیاط کرتے ہوئے کسی کے خواب اٹھائے کسی کی آنکھوں نے کسی کو دیکھا ہے پلکوں کو ہاتھ کرتے ہوئے یہ راہ عشق ہے اس میں بلا کی پھسلن ہے سنبھل سنبھل کے چلو احتیاط ...

    مزید پڑھیے

    وہ لمحہ جس سے رنج زندگی نکھرا ہوا سا

    وہ لمحہ جس سے رنج زندگی نکھرا ہوا سا کبھی ٹھہرا ہوا ہے تو کبھی گزرا ہوا سا بہا کر لے گیا سیلاب میں جو رات کیا کیا وہ دریا لگ رہا ہے دن میں کچھ اترا ہوا سا مری پہچان وہ پوچھے تو کیسے میں بتاؤں میں اپنے آپ میں سمٹا ہوں پر بکھرا ہوا سا کہیں بے رنگ سی تصویر ہے کیوں اے مصور کہیں تصویر ...

    مزید پڑھیے

    سنی ہر بات اپنے رہنما کی

    سنی ہر بات اپنے رہنما کی یہی اک بھول ہم نے بارہا کی ہوئی جو زندگی سے اتفاقاً وہی بھول اس نے پھر اک مرتبہ کی مجھی میں گونجتی ہیں سب صدائیں مگر پھر بھی ہے خاموشی بلا کی ہر اک کردار میں ڈھلنے کی چاہت متانت دیکھیے بہروپیا کی ازل کے پیشتر بھی کچھ تو ہوگا کہاں پھر حد ملے گی ابتدا ...

    مزید پڑھیے

    کلیجہ رہ گیا اس وقت پھٹ کر

    کلیجہ رہ گیا اس وقت پھٹ کر کہا جب الوداع اس نے پلٹ کر تسلی کس طرح دیتا اسے میں میں خود ہی رو پڑا اس سے لپٹ کر اکیلا رہ گیا ہوں کارواں میں کہاں تک آ گئی تعداد گھٹ کر نہ کوئی عکس باقی تھا نہ صورت رکھا جو آئنہ میں نے الٹ کر پرندہ اور اڑنا چاہتا تھا افق ہی رہ گیا خود میں سمٹ کر نہ بچ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 3