کسی سراغ سے کمرے میں نور اترے گا

کسی سراغ سے کمرے میں نور اترے گا
ضرور اندھیروں کا اک دن غرور اترے گا


خفا ہے مجھ سے تو اس کو خفا ہی رہنے دو
ملوں گا اس سے تو غصہ ضرور اترے گا


پتا چلے گا تبھی کیا گنوا دیا تم نے
تمہارے سر سے جب اس کا فطور اترے گا


بس انتظار میں رہ جائے گی وہ شہزادی
اڑن کھٹولا کہیں جا کے دور اترے گا


چمک اٹھے گا یہ پانی بھی چاندنی کی طرح
یہ چاند دریا میں جب چور چور اترے گا


کئے پہ اپنے تو پچھتائے گا بہ ہر صورت
کھرا کسوٹی پہ جب بے قصور اترے گا