کترا کے زندگی سے گزر جاؤں کیا کروں
کترا کے زندگی سے گزر جاؤں کیا کروں
رسوائیوں کے خوف سے مر جاؤں کیا کروں
میں کیا کروں کہ تیری انا کو سکوں ملے
گر جاؤں ٹوٹ جاؤں بکھر جاؤں کیا کروں
پھر آ کے لگ رہے ہیں پروں پر ہوا کے تیر
پرواز اپنی روک لوں ڈر جاؤں کیا کروں
جنگل میں بے امان سی بیٹھی ہوئی ہوں میں
آواز کس کو دوں میں کدھر جاؤں کیا کروں
کیا حکم آپ کا ہے مرے واسطے حضور
جاری سفر رکھوں کہ ٹھہر جاؤں کیا کروں
کب تک سنوں بہار میں خوشبو کی دستکیں
کیوں اے غم حیات سنور جاؤں کیا کروں