نور بجنوری کی غزل

    یہاں کسی نے چراغ وفا جلایا تھا

    یہاں کسی نے چراغ وفا جلایا تھا تبھی یہ غم کدۂ دل بھی جگمگایا تھا جنوں کی شوخ اداؤں نے فاش کر ہی دیا وہ ایک راز خرد نے جسے چھپایا تھا شب بہار کی شہزادیو! خبر ہے تمہیں ابھی ابھی کوئی ناشاد مسکرایا تھا سلگ رہی ہیں امنگیں تو سوچتا ہوں میں بہت ہی خشک تری زلفوں کا نرم سایہ تھا یہ ...

    مزید پڑھیے

    زلزلہ آیا وہ دل میں وقت کی رفتار سے

    زلزلہ آیا وہ دل میں وقت کی رفتار سے خود بخود تصویر تیری گر پڑی دیوار سے چپکے چپکے کھینچتا جاتا ہوں کانٹوں کا حصار میں کہ اب ڈرنے لگا ہوں پھول کی مہکار سے ہم بلا نوشوں نے زہر آگہی بھی پی لیا چلتے چلتے ہم بھی ٹھوکر کھا گئے کہسار سے جن کو آنکھوں سے لگایا جن کو رو رو کر پڑھا ہائے وہ ...

    مزید پڑھیے

    وہی محتسب کی ملامتیں وہی ایک واضح حسیں مری

    وہی محتسب کی ملامتیں وہی ایک واضح حسیں مری وہی رنگ رنگ سبو مرا وہی داغ داغ جبیں مری ترا شہر شہر عجیب ہے یہاں کون ہے جو غریب ہے کوئی کہہ رہا ہے فلک مرا کوئی کہہ رہا ہے زمیں مری مری حسرتوں کے دیار میں تری جستجو سے بہار ہے ترا نقش پا ہے جہاں کہیں ہے جبین شوق وہیں مری اسی آئینے میں ...

    مزید پڑھیے

    عقل نے لاکھ اندھیروں میں چھپایا ہے تجھے

    عقل نے لاکھ اندھیروں میں چھپایا ہے تجھے میرا وجدان مگر چوم کے آیا ہے تجھے وہ طلسمات نظر آئے کہ دیکھے نہ سنے جب بھی آنکھوں کے چراغوں میں جلایا ہے تجھے رات بھیگی ہے تو چھیڑا ہے ترے درد کا ساز چاند نکلا ہے تو چپکے سے جگایا ہے تجھے میں تو کیا وقت بھی اب چھو نہ سکے گا تجھ کو عشق نے ...

    مزید پڑھیے

    تمام رات ہوا چیختی رہی بن میں

    تمام رات ہوا چیختی رہی بن میں تمام رات اڑی خاک دل کے آنگن میں ہے عقل زہر جنوں زہر عقل کا تریاک یہ راز کھل ہی گیا ہم پہ باؤلے پن میں یہ جگنوؤں کی چتائیں یہ سوگوار فضا سلگ اٹھے ہیں شرارے نظر کے دامن میں سحر ہوئی تو بگولوں کا رقص دیکھیں گے خزاں نے ہم کو بلایا ہے صحن گلشن میں میں اس ...

    مزید پڑھیے

    میری دنیا سنگ و آہن ان کی دنیا چاند ستارے

    میری دنیا سنگ و آہن ان کی دنیا چاند ستارے عقل کہاں تک دامن کھینچے عشق کہاں تک ہاتھ پسارے اپنی اپنی دھن میں مگن ہیں شاموں صبحوں کے متوالے صبح کے آنسو کون سکھائے رات کے گیسو کون سنوارے آبلہ پا رہ گیروں کو جھرنوں سے دل بہلانے بھی دے عزم جواں کو اور جواں کر اپنی منزل دور ہے ...

    مزید پڑھیے

    لالہ و گل میں بکھر جائیں گے ہم

    لالہ و گل میں بکھر جائیں گے ہم کون کہتا ہے کہ مر جائیں گے ہم دن اسی فکر میں کاٹا ہم نے رات آئی تو کدھر جائیں گے ہم اور ہو جائے اندھیرا گہرا زندگی اور نکھر جائیں گے ہم اور برہم ہو نظام ہستی دل یہ کہتا ہے سنور جائیں گے ہم منتظر ہے کوئی کانٹوں سے پرے پاؤں کٹ جائیں مگر جائیں گے ...

    مزید پڑھیے

    جگا رہا ہے ترا غم نئے نئے جادو

    جگا رہا ہے ترا غم نئے نئے جادو امنڈ رہی ہے غزل سے بہار کی خوشبو چہک رہے ہیں تصور کے باغ میں پنچھی بھٹک رہے ہیں خیالوں کے دشت میں آہو لچک رہا ہے فضاؤں میں خواب کا ریشم بکھر گئے ہیں افق تا افق ترے گیسو نہ جانے کون سی منزل پہ آ گیا ہوں میں نہ جانے کون سی بستی میں رہ گئی ہے تو مرے ...

    مزید پڑھیے

    دل کے صحرا میں کوئی آس کا جگنو بھی نہیں

    دل کے صحرا میں کوئی آس کا جگنو بھی نہیں اتنا رویا ہوں کہ اب آنکھ میں آنسو بھی نہیں اتنی بے رحم نہ تھی زیست کی دوپہر کبھی ان خرابوں میں کہیں سایۂ گیسو بھی نہیں کاسۂ درد لیے پھرتی ہے گلشن کی ہوا میرے دامن میں ترے پیار کی خوشبو بھی نہیں چھن گیا میری نگاہوں سے بھی احساس جمال تیری ...

    مزید پڑھیے

    آس کے رنگیں پتھر کب تک غاروں میں لڑھکاؤ گے

    آس کے رنگیں پتھر کب تک غاروں میں لڑھکاؤ گے شام ڈھلے ان کہساروں میں اپنا کھوج نہ پاؤ گے جانے پہچانے سے چہرے اپنی سمت بلائیں گے قدم قدم پر لیکن اپنے سائے سے ٹکراؤگے ہر ٹیلے کی اوٹ سے لاکھوں وحشی آنکھیں چمکیں گی ماضی کی ہر پگڈنڈی پر نیزوں میں گھر جاؤ گے پھنکاروں کا زہر تمہارے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2