میری دنیا سنگ و آہن ان کی دنیا چاند ستارے

میری دنیا سنگ و آہن ان کی دنیا چاند ستارے
عقل کہاں تک دامن کھینچے عشق کہاں تک ہاتھ پسارے


اپنی اپنی دھن میں مگن ہیں شاموں صبحوں کے متوالے
صبح کے آنسو کون سکھائے رات کے گیسو کون سنوارے


آبلہ پا رہ گیروں کو جھرنوں سے دل بہلانے بھی دے
عزم جواں کو اور جواں کر اپنی منزل دور ہے پیارے


چھم چھم چھم چھم ناچتی موجیں یہ سرگوشی کرتی جائیں
طوفانوں کی راہ تکیں گے کب تک یہ مجبور کنارے


نورؔ عقیدوں کے شعلوں میں روحیں جلتی دیکھ چکی ہیں
تم بھی بتاؤ ان آنکھوں سے آنسو ٹپکیں یا انگارے