ایک پل میں ٹوٹنے کو ہے سمندر کا سکوت
ایک پل میں ٹوٹنے کو ہے سمندر کا سکوت
یہ اشارہ کر رہا ہے ریت کے گھر کا سکوت
ہم بہت پچھتائے آوازوں سے رشتہ جوڑ کر
شور اک لمحے کا تھا اور زندگی بھر کا سکوت
ہو سکے تو کیجئے اب زلزلے کا اہتمام
ورنہ دستک سے نہیں ٹوٹے گا اس گھر کا سکوت
کوئی تو آواز ابھرے دل کے ویرانے سے اب
چاٹتا جاتا ہے مجھ کو میرے اندر کا سکوت
ایک لمحے میں شفق کے رنگ کو کجلا گئی
اس کی پل بھر کی اداسی اس کا پل بھر کا سکوت