Nomaan Shauque

نعمان شوق

ممتاز ما بعد جدید شاعر، آل انڈیا ریڈیو سے وابستہ

Prominent post-modern poet, associated with All India Radio.

نعمان شوق کی غزل

    سب اپنے اپنے خداؤں میں جا کے بیٹھ گئے

    سب اپنے اپنے خداؤں میں جا کے بیٹھ گئے سو ہم بھی خوف کی چادر بچھا کے بیٹھ گئے مجھے اس آگ کی تفصیل میں نہیں جانا جنہیں بنانی تھیں خبریں بنا کے بیٹھ گئے کبوتروں میں یہ دہشت کہاں سے در آئی کہ مسجدوں سے بھی کچھ دور جا کے بیٹھ گئے ہمارا قہر ہماری ہی جان پر ٹوٹا تمام خاک بدن کی اڑا کے ...

    مزید پڑھیے

    ایک آیت پڑھ کے اپنے آپ پر دم کر دیا

    ایک آیت پڑھ کے اپنے آپ پر دم کر دیا ہم نے ہر چہرے کی جانب دیکھنا کم کر دیا احتراماً اس کے قدموں میں جھکا نادان میں اس نے میرا قد ہمیشہ کے لیے کم کر دیا مجھ سے اوروں کی جدائی بھی سہی جاتی نہیں میں نے دو بھیگی ہوئی پلکوں کو باہم کر دیا کھل رہے ہیں مجھ میں دنیا کے سبھی نایاب ...

    مزید پڑھیے

    ڈوبنے والا ہی تھا ساحل بر آمد کر لیا

    ڈوبنے والا ہی تھا ساحل بر آمد کر لیا اس نے بالآخر ہمارا دل بر آمد کر لیا وہ بدن کی بھیک دینے پر ہوا راضی تو میں اپنی خوشحالی میں اک سائل بر آمد کر لیا ہم تلاش حق میں نکلے اور شرمندہ ہوئے اس نے آئینے سے بھی باطل بر آمد کر لیا عشق کے منکر تھے ہم تو یہ جہاں ناپید تھا جب ہوئے اثبات پر ...

    مزید پڑھیے

    بھرے ہوئے ہیں ابھی روشنی کی دولت سے

    بھرے ہوئے ہیں ابھی روشنی کی دولت سے دیئے جلائیں گے ہم بھی مگر ضرورت سے بہت سے خواب حقیقت میں دل نواز نہ تھے بہت سے لوگ چلے آ رہے ہیں جنت سے اسی نگاہ سے پھر تم نے مجھ کو دیکھ لیا بدن اتار کر آیا تھا کتنی محنت سے یہی کہ تو بڑا خوش حال ہے خداوندا ذرا پتہ نہیں چلتا جہاں کی حالت ...

    مزید پڑھیے

    ہیں لاپتہ زمانے سے سارے کے سارے خواب

    ہیں لاپتہ زمانے سے سارے کے سارے خواب کس کے بدن سے لپٹے ہوئے ہیں ہمارے خواب میں شام کی بلائیں لوں یا بوسہ صبح کا بکھرے پڑے ہیں رات کے دونوں کنارے خواب تم چھت پہ آتے جاتے رہوگے اسی طرح تو دیکھنے لگیں گے سبھی کے ستارے خواب مانا سجا سنوار کے بھیجے گئے ہو تم آئینے بھی تو دیکھ رہے ...

    مزید پڑھیے

    برسوں پرانے زخم کو بے کار کر دیا

    برسوں پرانے زخم کو بے کار کر دیا ہم نے ترا جواب بھی تیار کر دیا طوق بدن اتار کے پھینکا زمیں سے دور دنیا کے ساتھ چلنے سے انکار کر دیا خود ہی دکھائے خواب بھی توسیع شہر کے جنگل کو خود ہی چیخ کے ہشیار کر دیا جمہوریت کے بیچ پھنسی اقلیت تھا دل موقعہ جسے جدھر سے ملا وار کر دیا آئے تھے ...

    مزید پڑھیے

    سارے چقماق بدن آیا تھا تیاری سے

    سارے چقماق بدن آیا تھا تیاری سے روشنی خوب ہوئی رات کی چنگاری سے ان درختوں کی اداسی پہ ترس آتا ہے لکڑیاں رنگ نہ دوں آگ کی پچکاری سے کوئی دعویٰ بھی نہیں کرتا مسیحائی کا ہم بھی آزاد ہوئے جاتے ہیں بیماری سے منہ لگایا ہی نہیں اسلحہ سازوں کو کبھی میں نے دنیا کو ہرایا بھی تو دل داری ...

    مزید پڑھیے

    انسانیت کے زعم نے برباد کر دیا

    انسانیت کے زعم نے برباد کر دیا پنجرے میں آ کے شیر کو آزاد کر دیا اپنے ہی سونے پن کا مداوا نہ کر سکے کہنے کو ہم نے شہر کو آباد کر دیا جی بھر کے قتل عام کیا پہلے ہر طرف پھر اس نے مملکت کو خدا داد کر دیا دل سے کوئی علاقہ نہ تھا دور دور تک تیشہ تھما کے ہاتھ میں فرہاد کر دیا ہر متقی کو ...

    مزید پڑھیے

    رات لمبی تھی ستارہ مرا تعجیل میں تھا

    رات لمبی تھی ستارہ مرا تعجیل میں تھا جس کو جلنا نہیں آیا وہی قندیل میں تھا اک جہاں اور پس کار جہاں تھا باقی اک بدن اور مرے عشق کی تکمیل میں تھا پھر سیاہی نے سمیٹا مرا سامان آ کر کل اثاثہ مرا اک شام کی زنبیل میں تھا ایک لرزہ تھا ستاروں کے بدن پر طاری میں تو ڈوبا ہوا اک حسن کی ...

    مزید پڑھیے

    اس بار انتظام تو سردی کا ہو گیا

    اس بار انتظام تو سردی کا ہو گیا کیا حال پیڑ کٹتے ہی بستی کا ہو گیا اس بار سنگسار ہوئے بے گناہ لوگ اک راستہ بدن کی بحالی کا ہو گیا جزیہ وصول کیجئے یا شہر اجاڑیے اب تو خدا بھی آپ کی مرضی کا ہو گیا مٹی کے اک دیے کی مجھے بد دعا لگی لو دے کے ایک بار میں مٹی کا ہو گیا جلتے مکان دیکھ کے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 4