Niyazat Ali Niyaz

نیازت علی نیاز

نیازت علی نیاز کی غزل

    زندگی تنگ ترے الاپ سے میں

    زندگی تنگ ترے الاپ سے میں ڈرنے لگتا ہوں اپنی چاپ سے میں وجد میں تھاپ مجھ سے لپٹی ہے اور لپٹا ہوا ہوں تھاپ سے میں تجھ سے ملنے کی آرزو لے کر آج نکلا ہوں اپنے آپ سے میں سرد راتوں میں آہ بن کے اٹھی جل گیا تھا وہیں پہ بھاپ سے میں تھی کڑی دھوپ گھر سے باہر تو پر کبھی کہہ سکا نہ باپ سے ...

    مزید پڑھیے

    اچھوتا گر نہیں مضموں تو سادہ باندھ لیتے ہیں

    اچھوتا گر نہیں مضموں تو سادہ باندھ لیتے ہیں غزل اک اور لکھنے کا ارادہ باندھ لیتے ہیں کہاں قسمت میں شعروں کی خزینے اب خیالوں کے ہم اکثر اپنی سوچوں کا برادہ باندھ لیتے ہیں وہی چاہت کہ میں جس میں رہا ہوں مبتلا برسوں خیال آیا تو سوچا پھر اعادہ باندھ لیتے ہیں گنوا دیتے ہیں ہاتھ ...

    مزید پڑھیے

    اشک مری آنکھ کے قرین کہیں تھا

    اشک مری آنکھ کے قرین کہیں تھا غم جو مرے دل میں جاگزین کہیں تھا چھوڑ گیا تو مجھے جی کیسے بہلتا تجھ سا زمانے میں کیا حسین کہیں تھا راہ گزاروں سے یہ مکان کہے ہے راہ میں دیکھا مرا مکین کہیں تھا میں کہ نہ مرتا تھا مجھ کو مار گیا پھر یار سا اک مار آستین کہیں تھا ہار مقدر نیازؔ ہونی ...

    مزید پڑھیے

    دل کی لگی میں اب جو سرہانے لگا ہوں میں

    دل کی لگی میں اب جو سرہانے لگا ہوں میں مدت کے بعد اپنے ٹھکانے لگا ہوں میں دیوانگی کو دیکھ تو کس انتہا کی ہے تجھ سے نکل کے خود میں سمانے لگا ہوں میں پتھر کا بت بنا رہا اک عمر جانے کیوں تجھ سے ملا تو اشک بہانے لگا ہوں میں مخلوق کا ہے کام ہی جلتی پہ تیل کا اپنی لگی کو آپ بجھانے لگا ...

    مزید پڑھیے

    ہوش اپنا ہے نہ اس کی کچھ خبر مشکل میں ہوں

    ہوش اپنا ہے نہ اس کی کچھ خبر مشکل میں ہوں کیا کہوں اے نامہ بر میں کس قدر مشکل میں ہوں گھر سے باہر بھی تعاقب میں عجب اک خوف ہے دوڑتے ہیں کاٹنے کو بام و در مشکل میں ہوں یہ اکیلا پن جو میرا ہمدم و دم ساز تھا وہ بھی ساتھ اپنے اٹھا لایا ہے ڈر مشکل میں ہوں ہو گئے بازار ویراں باغ خالی ہو ...

    مزید پڑھیے

    بجا رہا تھا دل‌ جلا رباب تیز دھوپ میں

    بجا رہا تھا دل‌ جلا رباب تیز دھوپ میں سلگ رہا تھا شاخ پر گلاب تیز دھوپ میں کبھی تو رات کاٹ لی کسی مقام سرد پر کبھی سہا ہے دشت کا عذاب تیز دھوپ میں کبھی کے راکھ ہو گئے کبھی کے جل مرے سبھی بنے گئے سڑک پہ چند خواب تیز دھوپ میں مجھے ہنسا رلا گئی مجھے بہت سکھا گئی پڑھائی جو حیات نے ...

    مزید پڑھیے

    اک عشق نگر سے یہاں اک شہر حسیں کا

    اک عشق نگر سے یہاں اک شہر حسیں کا اک آسماں سے اور ہوا ایک زمیں کا کافر ہوں زیاں کا جو میں سوچا بھی کبھی ہو اک داغ ہی کافی ہے مجھے میری جبیں کا اک بار خرد لے گئی تھی اس کی گلی میں پھر ہوش گیا میرا رہا ہو کے وہیں کا حاکم کو فقط حکم لگانے سے غرض ہے سوچا ہی کہاں اس نے مری ہاں یا نہیں ...

    مزید پڑھیے