ہوش اپنا ہے نہ اس کی کچھ خبر مشکل میں ہوں
ہوش اپنا ہے نہ اس کی کچھ خبر مشکل میں ہوں
کیا کہوں اے نامہ بر میں کس قدر مشکل میں ہوں
گھر سے باہر بھی تعاقب میں عجب اک خوف ہے
دوڑتے ہیں کاٹنے کو بام و در مشکل میں ہوں
یہ اکیلا پن جو میرا ہمدم و دم ساز تھا
وہ بھی ساتھ اپنے اٹھا لایا ہے ڈر مشکل میں ہوں
ہو گئے بازار ویراں باغ خالی ہو گئے
بجھ گیا سب شوق کا شعلہ شرر مشکل میں ہوں
سخت مشکل میں پڑے ہیں کیسے کیسے با کمال
کب نیازتؔ میں اکیلا بے ہنر مشکل میں ہوں