زندگی تنگ ترے الاپ سے میں

زندگی تنگ ترے الاپ سے میں
ڈرنے لگتا ہوں اپنی چاپ سے میں


وجد میں تھاپ مجھ سے لپٹی ہے
اور لپٹا ہوا ہوں تھاپ سے میں


تجھ سے ملنے کی آرزو لے کر
آج نکلا ہوں اپنے آپ سے میں


سرد راتوں میں آہ بن کے اٹھی
جل گیا تھا وہیں پہ بھاپ سے میں


تھی کڑی دھوپ گھر سے باہر تو
پر کبھی کہہ سکا نہ باپ سے میں


سن کے بے چین ہوگی دور ہے وہ
جو یہاں جل رہا ہوں تاپ سے میں


رنج ملتا ہے روز مجھ سے گلے
تھک گیا ہوں ترے ملاپ سے میں