Niyaz Sultanpuri

نیاز سلطانپوری

نیاز سلطانپوری کی غزل

    جب تک کہ دل میں درد نہ پیدا کرے کوئی

    جب تک کہ دل میں درد نہ پیدا کرے کوئی کافر ہے وہ جو عشق کا دعویٰ کرے کوئی دل لوٹنا ہے کام ترا اے حسیں نہ دیکھ رویا کرے بلا سے کہ تڑپا کرے کوئی ہم منتظر ہیں کب سے تمنائے دید کے بند نقاب حسن مگر وا کرے کوئی مانا کہ وہ وفا کے پرستار ہیں مگر پاس یقیں جو ہو تو تمنا کرے کوئی وہ مقتدیٔ ...

    مزید پڑھیے

    وہ نقد جان اور وہ بازار کیا ہوئے

    وہ نقد جان اور وہ بازار کیا ہوئے اے شہر میرؔ تیرے خریدار کیا ہوئے یاران کج کلاہی کی صحبت کہاں گئی بالائے بام ابروئے خم دار کیا ہوئے وہ نغمہ خوان باد بہاری کدھر گئے آشفتگان نرگس بیمار کیا ہوئے وہ ہنر انقلاب کا موسم کہاں گیا وہ آسماں پہ ابر گہربار کیا ہوئے وہ علم و آگہی کے ...

    مزید پڑھیے

    جو تیرے شہر سے میں در بدر نہیں ہوتا

    جو تیرے شہر سے میں در بدر نہیں ہوتا تو میرا عشق کبھی معتبر نہیں ہوتا یہ عرش و فرش تری مٹھیوں میں ہوتے بند تو اپنے حال سے گر بے خبر نہیں ہوتا مزہ تو جب ہے مرے ساتھ ساتھ تو بھی چل رہ وفا میں اکیلے سفر نہیں ہوتا رہ حیات میں ایسا بھی موڑ آتا ہے شریک حال کوئی ہم سفر نہیں ہوتا تمام ...

    مزید پڑھیے

    بخشا گیا ہے دل کو وہ سامان آگہی

    بخشا گیا ہے دل کو وہ سامان آگہی حیرت کدہ ہے دہر بہ عنوان آگہی آئی بہار جیب و گریباں پہ ہاتھ ہے ہو جائے تار تار نہ دامان آگہی اک وہم ہے کہ پاؤں میں ڈالے ہے بیڑیاں اک عزم ہے کہ کچھ نہیں زندان آگہی نے موسم بہار ہے نے باد کوئے یار مہکا گیا ہے کون شبستان آگہی دل منحرف خیال غلط پر ہوس ...

    مزید پڑھیے

    بھائی بدل گیا کبھی بیٹا بدل گیا

    بھائی بدل گیا کبھی بیٹا بدل گیا آیا جو وقت خون کا رشتہ بدل گیا ہر ظلم ناروا کا مخالف رہا تھا جو منصب ملا تو اس کا بھی لہجہ بدل گیا وہ سیدھے سادے لوگ وہ چوپال اب کہاں ایک ایک کرکے گاؤں کا نقشہ بدل گیا پتھر وہی گلی بھی وہی لوگ بھی وہی لیکن ستم شعار کا پیشہ بدل گیا دریا دلی پہ اپنی ...

    مزید پڑھیے

    لفظ گونگے ہیں انہیں شعلہ بیانی دے دے

    لفظ گونگے ہیں انہیں شعلہ بیانی دے دے مثل صرصر مرے خامے کو روانی دے دے پھر وہی جھوٹ کا لشکر ہے مرے چاروں طرف پھر مجھے حوصلۂ صدق بیانی دے دے میرے گلشن کی طرف بھیج کوئی ابر بہار ہونٹ سوکھے ہیں گلوں کے انہیں پانی دے دے زندگانی مری بے کیف ہوئی جاتی ہے کوئی کردار نیا کوئی کہانی دے ...

    مزید پڑھیے

    دیر و حرم کے بیچ اگر میکدہ نہ ہو

    دیر و حرم کے بیچ اگر میکدہ نہ ہو انسانیت کے نام کا روشن دیا نہ ہو اک ایک حرف شعر کا گر بولتا نہ ہو دنیائے شاعری میں کوئی معجزہ نہ ہو تعمیر قصر دل ہو کہ تسخیر کائنات ہمت سے کام لو تو کوئی کام کیا نہ ہو وہ بت پرست ہو کہ مسلمان سچ بتا ایسا بھی کوئی ہے جو تجھے چاہتا نہ ہو مجھ کو عطا ...

    مزید پڑھیے

    وہ زمیں پر نہ آسمان میں تھا

    وہ زمیں پر نہ آسمان میں تھا آگ پانی کے درمیان میں تھا جسم و جاں میں عجب رقابت تھی عشق بے چارہ امتحان میں تھا سر بکف میں بھی تھا سر مقتل تیر وہ بھی لئے کمان میں تھا سامنے برف کی ندی تھی مگر بند آنکھیں کیے وہ دھیان میں تھا پر سمیٹے ہوئے جو بیٹھا ہے وہ پرندہ کبھی اڑان میں ...

    مزید پڑھیے

    چاند نکلا گگن میں کیا کیا کچھ

    چاند نکلا گگن میں کیا کیا کچھ درد چمکا بدن میں کیا کیا کچھ چاند سورج زمین سیارے ڈھل رہے ہیں سخن میں کیا کیا کچھ دشت میداں ندی پہاڑ گپھا ہے اسی اک بدن میں کیا کیا کچھ نام اس کا زباں پر آتے ہی گدگدایا بدن میں کیا کیا کچھ کون آیا برائے سیر چمن پھول مہکے چمن میں کیا کیا کچھ شاخ پر ...

    مزید پڑھیے

    نظر سے ہو کے وہ دل میں اترنا چاہتا ہے

    نظر سے ہو کے وہ دل میں اترنا چاہتا ہے پھر اس کے بعد لہو میں بکھرنا چاہتا ہے خبر کرو یہ سیہ رات کے اسیروں کو سحر قریب ہے سورج ابھرنا چاہتا ہے جو روشنی و محبت کا استعارہ ہے اسی پرند کے وہ پر کترنا چاہتا ہے نگار خانے سے کہئے ذرا سنبھل کے رہے وہ آئنے کے مقابل سنورنا چاہتا ہے زمیں ...

    مزید پڑھیے