دیر و حرم کے بیچ اگر میکدہ نہ ہو
دیر و حرم کے بیچ اگر میکدہ نہ ہو
انسانیت کے نام کا روشن دیا نہ ہو
اک ایک حرف شعر کا گر بولتا نہ ہو
دنیائے شاعری میں کوئی معجزہ نہ ہو
تعمیر قصر دل ہو کہ تسخیر کائنات
ہمت سے کام لو تو کوئی کام کیا نہ ہو
وہ بت پرست ہو کہ مسلمان سچ بتا
ایسا بھی کوئی ہے جو تجھے چاہتا نہ ہو
مجھ کو عطا وہ زور قلم ہو کہ اے خدا
ایسا ادب لکھوں جو کسی نے لکھا نہ ہو
وہ اس لئے حجاب میں رہتے ہیں رات دن
بے پردگی سے فتنۂ محشر بپا نہ ہو
منسوب تیرے نام سے جو شہر ہے نیازؔ
ایسا نہ ہو کہ وہ بھی تجھے جانتا نہ ہو