نظر سے ہو کے وہ دل میں اترنا چاہتا ہے

نظر سے ہو کے وہ دل میں اترنا چاہتا ہے
پھر اس کے بعد لہو میں بکھرنا چاہتا ہے


خبر کرو یہ سیہ رات کے اسیروں کو
سحر قریب ہے سورج ابھرنا چاہتا ہے


جو روشنی و محبت کا استعارہ ہے
اسی پرند کے وہ پر کترنا چاہتا ہے


نگار خانے سے کہئے ذرا سنبھل کے رہے
وہ آئنے کے مقابل سنورنا چاہتا ہے


زمیں سے کٹ کے خلا میں رہا جو محو سفر
وہی ستارہ زمیں پر اترنا چاہتا ہے


خبر ملی ہے مجھے ساکنان صحرا سے
وہ آہو چشم ادھر سے گزرنا چاہتا ہے


خبر بھی ہے کہ تمہارا نیازؔ شعلہ نوا
حدود جسم سے باہر بکھرنا چاہتا ہے