Nisar Ahmad Nisar

نثار احمد نثار

نثار احمد نثار کی غزل

    جا بہ جا شور مچاتی ہے مری وحشت ہی

    جا بہ جا شور مچاتی ہے مری وحشت ہی پا بہ جولاں مجھے رکھتی ہے مری وحشت ہی بادیہ سبز رہے یا کہ ہوائے سرسر اس خرابے میں تو رہتی ہے مری وحشت ہی ہر نفس خامہ تو ہے سعیٔ رقم میں مصروف سر کو آشفتہ نہ رکھتی ہے مری وحشت ہی گھر پہ رہتے ہوئے بھی گھر میں کہاں رہتا ہوں کوئی آتا ہے تو ملتی ہے مری ...

    مزید پڑھیے

    اندھیرا چھٹ رہا ہے روشنی ہونے لگی ہے

    اندھیرا چھٹ رہا ہے روشنی ہونے لگی ہے اٹھو دستک نمود صبح کی ہونے لگی ہے ضرورت جیسی بھی ہو لازمی ہونے لگی ہے بہت مصروف میری زندگی ہونے لگی ہے مرے غم میں اضافہ رفتہ رفتہ ہو رہا ہے کہیں تو منتقل میری خوشی ہونے لگی ہے مرے اپنے پرائے کی طرح ہونے لگے ہیں مری وابستگی غیروں سے ہی ہونے ...

    مزید پڑھیے

    جنوں یہ آفریدہ ہے ہمارا

    جنوں یہ آفریدہ ہے ہمارا سکوں ہم سے رمیدہ ہے ہمارا فلک اب بھی سخی جیسا ہے قائم مگر دامن دریدہ ہے ہمارا سخن خود ہی الگ ہے ایک مسلک سخن میں ہی عقیدہ ہے ہمارا اسی کو پھر سے اب مضبوط کر لیں تعلق جو کشیدہ ہے ہمارا شب غم تجھ سے ہے اتنی شکایت ستارہ آب دیدہ ہے ہمارا رواں ہے بحر کی صورت ...

    مزید پڑھیے

    یوں بھی کوئی اپنا خسارہ کرتا ہے

    یوں بھی کوئی اپنا خسارہ کرتا ہے اپنی رضا سے بازی ہارا کرتا ہے دور چلا آؤں تو یہ محسوس کروں شاید کوئی مجھے پکارا کرتا ہے کبھی ڈرا کرتا تھا یہ بھی دنیا سے اب تو دل بے خوف گزارہ کرتا ہے جو پھولوں کی خوشبو کا شیدائی ہے وہ ہی سونا باغ ہمارا کرتا ہے چاند ستاروں کو کیا اس کا علم بھی ...

    مزید پڑھیے

    چھڑی ہے جنگ مسلسل مری انا کے ساتھ

    چھڑی ہے جنگ مسلسل مری انا کے ساتھ میں اپنی وضع پہ قائم رہوں بقا کے ساتھ مری جلو میں اندھیرا قیام کرتا ہے کہ میرا رابطہ اچھا نہیں دیا کے ساتھ کسی نے اپنی سماعت کا در نہیں کھولا برا سلوک ہوا ہے مری صدا کے ساتھ بچا کے کار غلط سے نہ رکھ سکا خود کو وفائیں کرتا رہا میں بھی بے وفا کے ...

    مزید پڑھیے

    کوئی موقع فراہم ہو کسی دن اوج پر جاؤں

    کوئی موقع فراہم ہو کسی دن اوج پر جاؤں ذریعہ ہو تو میں گردوں سے تارے توڑ بھی لاؤں ہے خطرہ ہر گھڑی لاحق یہاں خود سے بچھڑنے کا کشادہ راہ ہے پھر بھی گزر میں کر نہیں پاؤں جہاں ہے روشنی وحشت ادھر بھی رقص کرتی ہے حدود مہر ہی سے دور جاؤں تو کہاں جاؤں مرے ہم راہ جاگی ہی کہیں رہ جائیں نہ ...

    مزید پڑھیے

    غم تھوڑا سا کم ہو جائے

    غم تھوڑا سا کم ہو جائے درد مرا مدھم ہو جائے دفتر میں تھک جاتا ہے دل شہر میں تازہ دم ہو جائے شاخیں مستی میں لہرائیں ہرا بھرا موسم ہو جائے روز و شب جو جھیل رہا ہوں اک اک بات رقم ہو جائے جتنا میں خوش کرنا چاہوں اتنا وہ برہم ہو جائے

    مزید پڑھیے

    پہلے بے سایہ کیا تھا باد صرصر نے مجھے

    پہلے بے سایہ کیا تھا باد صرصر نے مجھے اب چلیں سرکش ہوائیں بے زمیں کرنے مجھے میری آنکھوں پر سواد شام کا پرتو نہیں اک نظر کی دید بخشی ہے گل تر نے مجھے آئنہ تمثال اس جانب سے گزرا تھا کبھی توڑ ڈالا تھا اسی جا ایک پتھر نے مجھے منحرف خواب تمنا سے مری آنکھیں ہوئیں مطمئن ہوں جو دیا ...

    مزید پڑھیے

    ہر گھڑی کچھ ٹوٹنے کا واہمہ رہ جائے گا

    ہر گھڑی کچھ ٹوٹنے کا واہمہ رہ جائے گا قربتوں کے درمیاں جب فاصلہ رہ جائے گا باغ صحرا میں بدل جائے گا گل کمھلائیں گے پھول سا کھلتا ہوا چہرہ ترا رہ جائے گا رونق گیتی سے اب دل کا لگانا ہے عبث ایک دن سب کچھ یہیں پر ہی دھرا رہ جائے گا یاد قریہ میں کسی شب خود ہی آ کر دیکھ لے خواب کا ...

    مزید پڑھیے