جا بہ جا شور مچاتی ہے مری وحشت ہی

جا بہ جا شور مچاتی ہے مری وحشت ہی
پا بہ جولاں مجھے رکھتی ہے مری وحشت ہی


بادیہ سبز رہے یا کہ ہوائے سرسر
اس خرابے میں تو رہتی ہے مری وحشت ہی


ہر نفس خامہ تو ہے سعیٔ رقم میں مصروف
سر کو آشفتہ نہ رکھتی ہے مری وحشت ہی


گھر پہ رہتے ہوئے بھی گھر میں کہاں رہتا ہوں
کوئی آتا ہے تو ملتی ہے مری وحشت ہی


لاکھ یہ قریۂ شب نغمہ سرا ہو پھر بھی
ہر طرف گونجتی رہتی ہے مری وحشت ہی


کل سر ارض دلاں باد اماں چلتی تھی
اب ادھر خاک اڑاتی ہے مری وحشت ہی