کوئی موقع فراہم ہو کسی دن اوج پر جاؤں

کوئی موقع فراہم ہو کسی دن اوج پر جاؤں
ذریعہ ہو تو میں گردوں سے تارے توڑ بھی لاؤں


ہے خطرہ ہر گھڑی لاحق یہاں خود سے بچھڑنے کا
کشادہ راہ ہے پھر بھی گزر میں کر نہیں پاؤں


جہاں ہے روشنی وحشت ادھر بھی رقص کرتی ہے
حدود مہر ہی سے دور جاؤں تو کہاں جاؤں


مرے ہم راہ جاگی ہی کہیں رہ جائیں نہ آنکھیں
چلو ان کو حریم خواب کے سائے میں رکھ آؤں


زیاں کاری کرے الزام میرے نام دھر جائے
بجا ہے کوئی تہمت میں بھی اس کے نام دھر جاؤں