آخرش مر ہی گیا یخ بستگی سہتا ہوا
آخرش مر ہی گیا یخ بستگی سہتا ہوا وہ جو زندہ پل مری مٹھی میں تھا جکڑا ہوا اب کسی کو دیکھنا ان کو گوارا ہی نہیں دیکھ کر تجھ کو زمانے بھر سے دل اندھا ہوا ہر بن مو گوش بر آواز ہے اس کے لیے وہ مگر خاموش میری ہر صدا سنتا ہوا پر سلامت ہیں مگر پھر بھی وہ اڑ سکتا نہیں اک پرندہ کینوس پر کب ...