دل بد گماں کے توہمات عجیب ہیں

دل بد گماں کے توہمات عجیب ہیں
مرے نام کے یہ حروف سات عجیب ہیں


نہ تخیلات گرفت حرف میں آ سکے
یہ نزول شعر کی مشکلات عجیب ہیں


تو تلاش کر کوئی اور علاج دل حزیں
کہ دوائے عشق کے مضمرات عجیب ہیں


ترے فکر کے بھی ہیں زاویے سبھی منفرد
تری گفتگو کی سبھی جہات عجیب ہیں


اک انوکھے درد کے پڑ رہے ہیں بھنور یہاں
ابھی بحر غم میں تموجات عجیب ہیں


نہ فقیہ کوئی سمجھ سکا نہ ہی تو صنم
کہ خدا سے میرے معاملات عجیب ہیں


سبھی منظروں کو یہ دم بخود ہیں کیے ہوئے
یہ تری نظر کے تحیرات عجیب ہیں


تری تشنگی اسی دست زاد کی منتظر
دل خوش گماں تری خواہشات عجیب ہیں