گھنے اندھیرے میں روشنی کی کلی کھلی ہے بہت بھلی ہے
گھنے اندھیرے میں روشنی کی کلی کھلی ہے بہت بھلی ہے
گھٹن سے دم ٹوٹنے لگا تو ہوا چلی ہے بہت بھلی ہے
میں اپنی فاقہ زدہ سی امید پر نہ کیوں اپنی جان واروں
کہ ان دکھوں میں اور ایسے حالوں بھی یہ پلی ہے بہت بھلی ہے
اٹک رہا تھا اندھیرا سانسوں میں خوف خوں میں گلا ہوا تھا
اے صبح کاذب جو چھوڑ کر زندہ شب ٹلی ہے بہت بھلی ہے
میں پھر تری خیر اپنے کاسے میں ڈال لوں یہ نہیں گوارہ
کہ تیرے در سے اٹھی تو جو زندگی ملی ہے بہت بھلی ہے
یہ دل ہے میرا سو اس کی گنجانیت کے ہیں مختصر کوائف
تمام بستی ترا ہی گھر ہے تری گلی ہے بہت بھلی ہے
میں چاند کے پاس جا کے دیکھوں گی آسماں سے پرے کا منظر
رہے تجسس فلک پہ کھڑکی جو یہ کھلی ہے بہت بھلی ہے