یہ نیلی آنچ یا نیلم پری ہے
یہ نیلی آنچ یا نیلم پری ہے
ہوا کی تان پر جو جھومتی ہے
مرا کمرہ مثال دشت وحشت
جہاں رم خوردہ ہرنی کھو گئی ہے
اڑا پھرتا ہے پنچھی کینوس پر
مصور کی عجب صورت گری ہے
طلب میں قطرۂ نیساں کی بے دم
سر ساحل کوئی سیپی پڑی ہے
وہاں تھا آج گل کھلنے کا امکاں
جہاں کل رات ہی بجلی گری ہے
جہاں پر دھوپ دن لکھ کر گئی تھی
وہاں اب رات نے کالک ملی ہے
گزارہ اس پہ بھی کر تو رہے ہیں
مگر تو ہی بتا یہ زندگی ہے
ہے اس میں طول شام غم کا قصہ
جو یہ بالشت بھر کی ڈائری ہے
میسر ہے سخن دانوں کی صحبت
تبھی اچھی غزل کاری ہوئی ہے