رات بھر ٹوٹے ہوئے خواب کے آزار کے ساتھ
رات بھر ٹوٹے ہوئے خواب کے آزار کے ساتھ
کون روتا ہے مری آنکھ کی دیوار کے ساتھ
کس نے باندھا ہے مرے گرد حصار گردش
دائرہ کون بناتا ہے یہ پرکار کے ساتھ
سر کٹا دے کہ جھکا دے کوئی کمزور وہاں
ساتھ دینے کو جو پوچھے کوئی تلوار کے ساتھ
خود کشی قتل گری حادثہ دہشت گردی
روز اک سوگ چلا آتا ہے اخبار کے ساتھ
مسکراتا ہوا یہ دشمن دیرینہ مرا
آج میدان میں آیا ہے نئے وار کے ساتھ