Naseem Nazish

نسیم نازش

نسیم نازش کی نظم

    تقدیر

    یہاں ہر ایک کی قسمت میں لکھا ہے مسلسل دائروں میں گھومتے رہنا سفر سارے سفر یوں ہی کٹے ہیں ہماری زندگی بھی ایک ہی مرکز کے چکر کاٹتے گزری وہ مرکز صرف تھوڑی سی محبت اور عزت اور اک نان جویں کی آرزو ہے کبھی جو مل نہ پائے ایک ایسے ہم سفر کی جستجو ہے میں برسوں سے کسی آندھی کے جھکڑ کی طرح اس ...

    مزید پڑھیے

    ایک غیر اہم شام کا تذکرہ

    تم سے بچھڑ کے زیست میں غم کا نزول رہ گیا بجھ گیا رنگ شاعری حرف فضول رہ گیا میرے لئے تو ہر نفس دکھ کا حصول رہ گیا دل کا جو اک گلاب تھا بن کے وہ دھول رہ گیا سرو و سمن چلے گئے صرف ببول رہ گیا شام کی زلف میں سجا یاد کا پھول رہ گیا مجھ کو اکیلا دیکھ کر چاند ملول رہ گیا

    مزید پڑھیے

    اسلام آباد کی ایک شام

    زمیں پہ پتے بکھر رہے ہیں خنک ہوا کے اداس جھونکے گئی رتوں کی تلاش میں ہیں خزاں زدہ باغ بے بہاراں یہ کہہ رہا ہے کہ مجھ کو دیکھو عجیب دن ہیں عجیب راتیں شکستہ پا بے نشاں سویرے مرا مقدر ہیں بس اندھیرے نہ اب پرندے شجر پہ گاتے ہیں گیت کوئی بس ایک بے نام فاصلہ ہے جو کہنہ پیڑوں کے درمیاں ...

    مزید پڑھیے

    کڑوا سچ

    میں فقط جسم نہیں ذہن بھی ہوں سب قصیدے لب و رخسار کے برحق لیکن چشم میگوں کے ادھر قامت شمشاد کے ساتھ زلف پیچاں سے پرے میری اک سوچ بھی ہے فکر بھی ہے میں کہ تخلیق بشر کا ہوں وسیلہ لیکن کیوں دکھائی نہیں دیتا ہے تمہیں میرا شعور میری دانش کے کئی رنگ ہیں تاریخ کے پاس میرے افکار مری رائے ...

    مزید پڑھیے

    وجود

    بتاؤ کون گم ہوا، وہ ہم نفس گیا کہاں نقوش پا سنا رہے ہیں آج کس کی داستاں یہ رات، دن کے سلسلے جو ہیں ہمارے درمیاں ہماری کوئی ابتدا نہ ہے ہماری انتہا بس اک مہیب فاصلہ بس اک عجیب سلسلہ یہ جو بھی کچھ نظر میں ہے سفر میں ہے، سفر میں ہے جو رازدان وقت تھے انہیں کہیں سے لاؤ اب سنوار دیں جو ...

    مزید پڑھیے

    ہم راز

    اب یہ صورت بھی تو دیکھو آ کر کس طرح عکس میں ملتا ہے سراپا میرا کیسے دل درد کی آواز بنا جاتا ہے کس طرح آئنہ ہم راز بنا جاتا ہے ریگ زاروں میں خیالوں کے میں تنہا اکثر تیرے ملبوس کی نکہت لے کر اپنی درماندہ محبت لے کر اسی آئینے کی ہمدرد رفاقت لے کر میں نے بھی جینے کی اک راہ نکالی آخر جو ...

    مزید پڑھیے