تقدیر

یہاں ہر ایک کی قسمت میں لکھا ہے
مسلسل دائروں میں گھومتے رہنا
سفر سارے سفر یوں ہی کٹے ہیں
ہماری زندگی بھی ایک ہی مرکز کے چکر کاٹتے گزری
وہ مرکز
صرف تھوڑی سی محبت اور عزت
اور اک نان جویں کی آرزو ہے
کبھی جو مل نہ پائے ایک ایسے ہم سفر کی جستجو ہے
میں برسوں سے کسی آندھی کے جھکڑ کی طرح
اس دائرے کے رقص پیہم سے
بہت گھبرا گئی ہوں
کہ میں چکرا گئی ہوں
مگر یہ تو ازل کا سلسلہ ہے
یہاں سب کے لئے اک دائرہ ہے
بشر ہوں یا کہ وہ سیارگاں ہوں
ہر اک ذرے کے اندر ناچتے نادیدہ ذرے ہوں
کسی کو بھی مفر کوئی نہیں ہے
یہاں ہر ایک کی قسمت میں لکھا ہے
مسلسل دائروں میں گھومتے رہنا