کڑوا سچ

میں فقط جسم نہیں ذہن بھی ہوں
سب قصیدے لب و رخسار کے برحق لیکن
چشم میگوں کے ادھر
قامت شمشاد کے ساتھ
زلف پیچاں سے پرے
میری اک سوچ بھی ہے فکر بھی ہے
میں کہ تخلیق بشر کا ہوں وسیلہ لیکن
کیوں دکھائی نہیں دیتا ہے تمہیں میرا شعور
میری دانش کے کئی رنگ ہیں تاریخ کے پاس
میرے افکار مری رائے مرا طرز خیال
ان کی توقیر کرو
تم نے عورت کو فقط حور شمائل سمجھا
ناوک عشق کا گھائل سمجھا
تم نے صدیوں سے ادھورا مجھے تسلیم کیا
اس میں ترمیم کرو
سچ کی تعظیم کرو
میں فقط جسم نہیں ذہن بھی ہوں
میں اکائی ہوں مکمل مجھے تسلیم کرو