ایک غیر اہم شام کا تذکرہ

تم سے بچھڑ کے زیست میں
غم کا نزول رہ گیا


بجھ گیا رنگ شاعری
حرف فضول رہ گیا


میرے لئے تو ہر نفس
دکھ کا حصول رہ گیا


دل کا جو اک گلاب تھا
بن کے وہ دھول رہ گیا


سرو و سمن چلے گئے
صرف ببول رہ گیا


شام کی زلف میں سجا
یاد کا پھول رہ گیا


مجھ کو اکیلا دیکھ کر
چاند ملول رہ گیا