Naseem Fatima Nazar lakhnavi

نسیم فاطمہ نظر لکھنوی

نسیم فاطمہ نظر لکھنوی کی غزل

    سکون دل جو میسر ہو زندگی کے لئے

    سکون دل جو میسر ہو زندگی کے لئے بہت ہے اتنا بھی جینے کو آدمی کے لئے ہے ذرے ذرے کی تنویر دعوت شعری یہ کائنات ہے گویا کہ شاعری کے لئے قصور اپنا تھا دل کی لگی سمجھ بیٹھے دل اس نے صرف لگایا تھا دل لگی کے لئے خوشی کا اوروں کی بھی ہر نفس خیال رہے جئے بھی کیا جئے گر اپنی ہی خوشی کے ...

    مزید پڑھیے

    تمہارے غم نے ہمیں اس قدر سنبھال دیا

    تمہارے غم نے ہمیں اس قدر سنبھال دیا کسی نے کچھ بھی کہا ہم نے ہنس کے ٹال دیا مذاق عشق مشیت نے حسب حال دیا مجھے نگاہ عطا کی تمہیں جمال دیا جو آج وعدہ کیا کل پہ اس کو ٹال دیا یوں روز روز کی الجھن میں دل کو ڈال دیا تیرے جمال کو دیکھا تو یوں لگا جیسے مجاز میں ہی حقیقت نے خود کو ڈھال ...

    مزید پڑھیے

    خانۂ دل میں تیرا عکس بنا رکھا ہے

    خانۂ دل میں تیرا عکس بنا رکھا ہے ہم نے تصویر کو شیشے میں سجا رکھا ہے جس کا جی چاہے چلا آئے ہمارے گھر میں ہم نے اس واسطے دروازہ کھلا رکھا ہے شمع گل کر دو نہیں اس کی ضرورت ہم نے دل پر نور سے ایوان سجا رکھا ہے اس کے جلوؤں کو کیا دیر و حرم تک محدود اہل دنیا نے یہ کیا سوانگ رچا رکھا ...

    مزید پڑھیے

    کیا جانے کیا تم نے سوچا کچھ تو آخر سوچا ہوگا

    کیا جانے کیا تم نے سوچا کچھ تو آخر سوچا ہوگا ہم نے تو یہ سوچ لیا ہے جو بھی ہوگا اچھا ہوگا آوارہ سا پھرتا تھا جو ایک جگہ کب ٹھہرا ہوگا کیا جانے کس آنگن میں وہ ابر کا ٹکڑا برسا ہوگا ہو کے خفا پہلے تو اس نے رسم وفا کو توڑا ہوگا دل کے ہاتھوں بے بس ہو کر پھر مجھ کو خط لکھا ہوگا اپنے ...

    مزید پڑھیے

    موت آئے گھر سے دور بھی گر ناگہاں مجھے

    موت آئے گھر سے دور بھی گر ناگہاں مجھے مٹی تری نصیب ہو ہندوستاں مجھے ناقوس سے ہے آتی صدائے اذاں مجھے کہنے دو جو بھی کہتے ہیں اہل جہاں مجھے منزل کی آرزو ہے نہ اب اس کی جستجو چھوڑا جنون شوق نے لا کر کہاں مجھے یہ دل کی دھڑکنیں ہیں کہ پردے میں روز و شب کوئی سنا رہا ہے مری داستاں ...

    مزید پڑھیے