خانۂ دل میں تیرا عکس بنا رکھا ہے

خانۂ دل میں تیرا عکس بنا رکھا ہے
ہم نے تصویر کو شیشے میں سجا رکھا ہے


جس کا جی چاہے چلا آئے ہمارے گھر میں
ہم نے اس واسطے دروازہ کھلا رکھا ہے


شمع گل کر دو نہیں اس کی ضرورت ہم نے
دل پر نور سے ایوان سجا رکھا ہے


اس کے جلوؤں کو کیا دیر و حرم تک محدود
اہل دنیا نے یہ کیا سوانگ رچا رکھا ہے


تم بھی کہہ لو مجھے جو دل میں تمہارے آئے
ویسے کیا کہنے کو دنیا نے اٹھا رکھا ہے


کوئی پڑھ لے نہ ترے نام کا پیغام ان میں
ہم نے اس ڈر سے نگاہوں کو جھکا رکھا ہے


یوں ہی کچھ کم نہ تھے دیوانے کہ اب اور ہمیں
آپ کے حسن نے دیوانہ بنا رکھا ہے


درد بے چین ہے سینے میں مگر ہم نے نظرؔ
درد کی چیخ کو آہوں میں دبا رکھا ہے