Naseem Dehlvi

نسیم دہلوی

نسیم دہلوی کی غزل

    آباد غم و درد سے ویرانہ ہے اس کا

    آباد غم و درد سے ویرانہ ہے اس کا ٹوٹا ہوا جو دل ہے وہ کاشانہ ہے اس کا جس دل میں کہ ہے شوق وہ پیمانہ ہے اس کا جس آنکھ میں ہے کیف وہ مے خانہ ہے اس کا جب دیکھیے کہتا ہے وہی ذکر سناؤ معلوم ہوا شوق بھی دیوانہ ہے اس کا بے ہوش اگر میں ہوں تو باہوش کہاں ہے جو خلق ہے اس دہر میں دیوانہ ہے اس ...

    مزید پڑھیے

    شکوا ہے نہ غصہ ہے کہ میں کچھ نہیں کہتا

    شکوا ہے نہ غصہ ہے کہ میں کچھ نہیں کہتا کیوں آپ کو دھڑکا ہے کہ میں کچھ نہیں کہتا چپ رہنے دو دم بھر مجھے للہ نہ چھیڑو اب اس سے تمہیں کیا ہے کہ میں کچھ نہیں کہتا اس لطف زبانی کو ذرا سوچیے دل میں یہ عذر تو بے جا ہے کہ میں کچھ نہیں کہتا اس لطف زبانی کو ذرا سوچیے دل میں یہ عذر تو بے جا ہے ...

    مزید پڑھیے

    بدلا نہیں ہے تجھ سے مرا دل سنبھل کے دیکھ

    بدلا نہیں ہے تجھ سے مرا دل سنبھل کے دیکھ لے میں ملاؤں آنکھ تو آنکھیں بدل کے دیکھ اپنے ہی چال تک ہے زمانے کا چل چلاؤ کشتی پہ نخل ساحل دریا کو چل کے دیکھ اے دل نہ چھوڑ دامن طفل سرشک کو رہ جائے گا برنگ مژہ ہاتھ مل کے دیکھ دامن تلک کسی کی رسائی جو جاتی ہو مانند اشک دیدۂ مردم سے ڈھل کے ...

    مزید پڑھیے

    کب اس زمیں پہ مجھے آرمیدہ ہونا تھا

    کب اس زمیں پہ مجھے آرمیدہ ہونا تھا ہوا سے خاک کو برسوں پریدہ ہونا تھا اگر تھی دامن جاناں کی آرزو اے دل تو چند دم کے لیے آب دیدہ ہونا تھا کسی کے چہرہ پہ ہوتا کسی کے دامن میں مجھے بھی آنکھ کا اشک چکیدہ ہونا تھا کبھی نہ خدمت دامن سے سرفراز ہوا وہ ہاتھ ہوں کہ جسے نا رسیدہ ہونا ...

    مزید پڑھیے

    نئے ڈھب کا کچھ جوش سودا ہوا ہے

    نئے ڈھب کا کچھ جوش سودا ہوا ہے خدا جانے اب کے مجھے کیا ہوا ہے تعلق ان آنکھوں سے پیدا ہوا ہے بہت دن کا یہ خواب دیکھا ہوا ہے نہ عالم میں تجھ سا نہ مجھ سا جہاں میں نہ ایسا ہوا ہے نہ ویسا ہوا ہے نہ لے قیس آگے مرے نام وحشت ابھی کل کی ہے بات پیدا ہوا ہے پھر اٹھتا ہے دود محبت جگر سے وہی ...

    مزید پڑھیے

    بگڑے وہ لاکھ طرح مگر گل نہ ہو سکا

    بگڑے وہ لاکھ طرح مگر گل نہ ہو سکا میں اپنے صدقے یاں بھی تامل نہ ہو سکا گو ہچکیاں رہیں مجھے مینا کی یاد میں لیکن ادا ترانۂ قلقل نہ ہو سکا ممکن نہیں مرا دل پژمردہ شاد ہو کمھلا گیا جو غنچہ وہ پھر گل نہ ہو سکا اللہ رے جوش آپ کی بخشش کے بعد بھی اشکوں سے میرے ترک تسلسل نہ ہو سکا بگڑا ...

    مزید پڑھیے

    حقیقت سے زباں آگاہ کر لے

    حقیقت سے زباں آگاہ کر لے یہ اسم اللہ بسم اللہ کر لے دھن سے دور کر قفل دوئی کو زباں مفتاح الا اللہ کر لے کدورت دل سے کھو لہو و لعب کی سعادت سے صفا ہے راہ کر لے مبارک باد عیش و جاہ و دولت حظوظ عمر خاطر خواہ کر لے کہاں فرصت زمان کشمکش میں مناسب ہے ابھی کچھ راہ کر لے جسے دیکھا نہ ...

    مزید پڑھیے

    ہوس یہ رہ گئی دل میں کہ مدعا نہ ملا

    ہوس یہ رہ گئی دل میں کہ مدعا نہ ملا بہت جہان میں ڈھونڈھا پر آشنا نہ ملا ہوا ہے کون سا معشوق با وفا اے دل گلا عبث ہے اگر وہ ملا ملا نہ ملا عجیب قسمت بد تھی شب فراق میں ہم کمال ڈھونڈھ پھرے خانۂ قضا نہ ملا نہ دے تو ہاتھ سے ہوں ضعف سے میں رنگ حنا ہواے شوق فنا میں جہاں اڑا نہ ملا جواب ...

    مزید پڑھیے

    یہ وہ نالے ہیں جو لب تک آئیں گے

    یہ وہ نالے ہیں جو لب تک آئیں گے تم تو کیا ہو آسماں ہل جائیں گے عشق میں اک پیر دیرینہ ہوں میں مجھ کو ناصح آ کے کیا سمجھائیں گے حضرت دل سوچتے ہیں آج کچھ پھر بلا کوئی مقرر لائیں گے اس توقع پر اٹھاتے ہیں ستم کچھ تو سمجھیں گے کبھی شرمائیں گے پھینک دیں گے دل کو پہلو چیر کر آپ دیکھیں ...

    مزید پڑھیے

    زرگر و حداد خوش ہوں وہ کریں تدبیر ہم

    زرگر و حداد خوش ہوں وہ کریں تدبیر ہم طوق زر تم پہنو پہنیں آہنی زنجیر ہم اور دیوانوں سے رکھتے ہیں ذرا توقیر ہم ڈالتے ہیں آپ اپنے پاؤں میں زنجیر ہم کفر و دیں کے قاعدے دونوں ادا ہو جائیں گے ذبح وہ کافر کرے منہ سے کہیں تکبیر ہم یوں ہی خوش کرتے ہیں دل اپنا امید وصل میں کھینچتے ہیں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 5