Naseem Dehlvi

نسیم دہلوی

نسیم دہلوی کی غزل

    آیا ہے خیال بے وفائی

    آیا ہے خیال بے وفائی کیوں جی وہی گفتگو پھر آئی او بت نہ سنے گا کوئی میری کیا تیری ہی ہو گئی خدائی روکو روکو زبان روکو دینے نہ لگو کہیں دہائی صحرا میں ہوئی گہر فشانی کام آئی مری برہنہ پائی چاہا لیکن نہ بچ سکے ہم آخر تیغ نگاہ کھائی توڑا کانٹوں نے آبلوں کو برباد ہوئی مری ...

    مزید پڑھیے

    باہم بلند و پست ہیں کیف شراب کے

    باہم بلند و پست ہیں کیف شراب کے آنکھوں میں ہیں طلوع و غروب آفتاب کے پیتے ہیں سرخ و زرد پیالے شراب کے کیا کیا ہیں اوج‌ و پست میں رنگ آفتاب کے برسوں سے ڈھونڈھتا ہے مضامیں شراب کے گردوں الٹ رہا ہے ورق آفتاب کے ساقی انڈیل جام صبوحی سبو کی خیر مشتاق کب سے ہیں لب شب آفتاب کے اٹھے وہ ...

    مزید پڑھیے

    لڑکپن میں یہ ضد ہے جانی تمہاری

    لڑکپن میں یہ ضد ہے جانی تمہاری ابھی دیکھنی ہے جوانی تمہاری کہا میں نے ٹھہرو تو بولے یہ ہنس کر کبھی پھر سنیں گے کہانی تمہاری نثار ان کے جائیں جو سچ جانے اس کو فسانہ ہمارا زبانی تمہاری بڑی خدمتیں کیں اب آزاد کر دو بہت دیکھ لی مہربانی تمہاری چھپاؤں نہ کس طرح سے جاں بدن میں مری ...

    مزید پڑھیے

    پھر اس کے پھندے میں جا رہے ہیں کہ جس کے پھندے میں جا چکے تھے

    پھر اس کے پھندے میں جا رہے ہیں کہ جس کے پھندے میں جا چکے تھے وہی مصیبت اٹھا رہے ہیں کہ جو مصیبت اٹھا چکے تھے کہو جو بے جا بجا ہے مجھ کو سزا ہے جو ناسزا ہے مجھ کو کہ ان کا رونا پڑا ہے مجھ کو جو مدتوں تک رلا چکے تھے جو ان کی خو تھی سو ان کی خو ہے جو گفتگو تھی سو گفتگو ہے پھر ان پہ مٹنے ...

    مزید پڑھیے

    الفاظ و معانی کی کروٹ جو بدلتے ہیں

    الفاظ و معانی کی کروٹ جو بدلتے ہیں پہلو مرے مطلب کے پہلو سے نکلتے ہیں شکل اور بدلتی ہے جب شکل بدلتے ہیں ہم صورت اشک اکثر بے پاؤں بھی چلتے ہیں کچھ زور نہیں چلتا جب زور نہیں چلتا وہ دل کی طرح میرے قابو سے نکلتے ہیں فصل آئی ہے یہ کیسی کس جوش پہ ہے مستی بو دیتے ہیں گل مے کی ہم عطر جو ...

    مزید پڑھیے

    پیتے ہیں مے گناہ بہ قصد ثواب ہے

    پیتے ہیں مے گناہ بہ قصد ثواب ہے مستی کے ولولے ہیں زمان شباب ہے اے چارہ گر ندامت بے جا نہ لیجیو دل چاک ہو چکا ہے جگر آب آب ہے زاہد معاف ضبط طبیعت نہیں ہمیں ساغر چھلک رہے ہیں ہواے شباب ہے بیداریاں ہیں دیدۂ زنجیر کی طرح وہ آنکھ ہے ازل سے جو محروم خواب ہے اے شور حشر ٹھہر کہ فرصت ...

    مزید پڑھیے

    نکل آیا وہ گھبرا کر دل اس کا اس قدر دھڑکا

    نکل آیا وہ گھبرا کر دل اس کا اس قدر دھڑکا صدا بجلی کی دی نالے نے جب منہ سے مرے کڑکا ٹھہر کچھ دن میں دست اندازیوں کا وقت آئے گا نہال نو دمیدہ ہوں بھروسہ کیا مری جڑ کا ہمیشہ خاک و خوں میں مجھ کو بیتابی بٹھایا کی بہ شکل مرغ بسمل کون سے پہلو نہیں پھڑکا خیال عارض روشن میں صبح و شام ...

    مزید پڑھیے

    ناصح مشفق یہ مشق تازہ فرمانے لگے

    ناصح مشفق یہ مشق تازہ فرمانے لگے دن تو تھا اب رات کو بھی آ کے سمجھانے لگے حضرت‌ واعظ کہیں دولت سرا کو جائیے آتے ہی سامان محشر آپ دکھلانے لگے آ گئے جب یاد کچھ اس ربط باہم کے مزے دل بھر آیا دیدۂ تر اشک برسانے لگے پھر سبو انڈلے بھرے شیشے ہوئے لبریز جام لغزش پا اپنی اپنی مست ...

    مزید پڑھیے

    کبھی ہوتا ہوں ظاہر جلوۂ حسن نکو ہو کر

    کبھی ہوتا ہوں ظاہر جلوۂ حسن نکو ہو کر کبھی خاطر میں چھپ جاتا ہوں تیری آرزو ہو کر کبھی کم ہو کے شرماتا ہوں مثل قطرہ ساغر میں کبھی کثرت سے رک جاتا ہوں شیشے کا گلو ہو کر بڑھا لیتا ہوں اکثر ربط یار پاک دامن سے لپٹ جاتا ہوں دست و پا سے میں آب وضو ہو کر سکونت سے بہت بڑھ کے ہے میری خانہ ...

    مزید پڑھیے

    دیتے ہو بوسہ تو کہیں لاؤ بھی

    دیتے ہو بوسہ تو کہیں لاؤ بھی خیر کسی طرح سے شرماؤ بھی آپ کے وعدوں کو ہمارا سلام دیکھ چکے خوب اجی جاؤ بھی ہم تو ابھی صلح پہ موجود ہیں فیصلہ یارو کوئی ٹھہراؤ بھی نقل کباب جگری کیجیے کھاؤ میرے سر کی قسم کھاؤ بھی

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 5