گلی میں بخت کے ان کا بھی کچھ قصہ نکل آیا
گلی میں بخت کے ان کا بھی کچھ قصہ نکل آیا ہوئی تھی صلح کس مشکل سے پھر جھگڑا نکل آیا میں اپنے شور کے صدقے کہ دیکھا آج تو اس کو بھرا غصے میں گھر سے شوخ بے پروا نکل آیا ندامت جو ہوئی دیں گالیاں افسانہ گویوں کو وہ سنتے تھے کہانی ذکر کچھ میرا نکل آیا کسی کا گھر نہیں یہ تو گلی ہے سوچ او ...