بدلا نہیں ہے تجھ سے مرا دل سنبھل کے دیکھ
بدلا نہیں ہے تجھ سے مرا دل سنبھل کے دیکھ
لے میں ملاؤں آنکھ تو آنکھیں بدل کے دیکھ
اپنے ہی چال تک ہے زمانے کا چل چلاؤ
کشتی پہ نخل ساحل دریا کو چل کے دیکھ
اے دل نہ چھوڑ دامن طفل سرشک کو
رہ جائے گا برنگ مژہ ہاتھ مل کے دیکھ
دامن تلک کسی کی رسائی جو جاتی ہو
مانند اشک دیدۂ مردم سے ڈھل کے دیکھ
بحر جہاں میں نقش بر آب آدمی کو جان
مثل حباب سارے ہجر ایک مل کے دیکھ
غنچہ میں گل رخوں کے گزاری تمام عمر
او بوئے گل نسیم جلائے نکل کے دیکھ