فصل گل آئی ہے کل اور ہی ساماں ہوں گے
فصل گل آئی ہے کل اور ہی ساماں ہوں گے میرے دامن میں ترے دست و گریباں ہوں گے سب یہ کافر ہیں حسینوں کی نہ سن تو اے دل چار دن بعد یہی دشمن ایماں ہوں گے کس طرح جائیں گے مانع ہے ہمیں خوف مزاج زلف پر خم ہے تو کچھ وہ بھی پریشاں ہوں گے گریہ انجام تبسم ہے نہ ہنس اے غافل خون روئیں گے وہی زخم ...